سابق چیئرمین نیب اپنے اثاثوں سے متعلق عوام کو بتائیں، شاہد خاقان

282

کراچی: پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں نے ہمیشہ سابق نیب چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال سے آپ پاکستان کے عوام کو بتائیں کہ آپ کے اثاثے کیا ہیں تاکہ آپ احتساب کے اس عمل میں توپورے ہوں، ہم آپ سے کوئی اورسوال نہیں کرتے۔

میں حکومت میں نہیں ہوں تاہم حکومتی جماعت کا حصہ ہوں اور میری ہمیشہ یہی رائے رہی ہے کہ نیب کے ادارے کو ختم کریں۔ ترامیم سے کام نہیں چلے گا جب تک نیب کا نام موجود ہے توملک میں کوئی سرکاری افسر کام نہیں کرے گا، یہ بڑی واضح بات ہے۔میرا کام صرف توانائی کے معاملات کو دیکھنا ہے اور میں توانائی کے دو وزراء کے ساتھ ملک کر کام کرتاہوں اس کے علاوہ کوئی اور سرکاری ذمہ داری میرے پاس نہیں۔

پاکستان کا ہر آدمی یہ یقین کر بیٹھا ہے کہ ملک میں بجلی کی قیمت بڑھے تو مفتاح اسماعیل کی ذمہ داری ، تیل کی قیمت بڑھے تو مفتاح اسماعیل کی ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کااظہار شاہد خاقان عباسی نے کراچی کی احتساب عدالت میں ایل این جی کیس میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

 شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جہاں ناانصافی اتنی بڑھ جائے وہاں پر ملک کے معاملات نہیں چلتے۔ آج کوئی افسر بھی کوئی فیصلہ کرنے کو تیار نہیں،میں نے ہمیشہ سابق نیب چیئرمین  جسٹس (ر)جاوید اقبال کے حوالے سے کہا ہے، یہ آدمی چار سال لوگوں پر الزام لگاتا رہا، لوگوں کو گرفتار کرتا رہا ، عدالتوں میں دھکیلتے رہا، جیلوں میں ڈالا ، میں نے صرف ان سے یہ گزارش کی ہے کہ آپ پاکستان کے عوام کو بتائیں کہ آپ کے اثاثے کیا ہیں تاکہ آپ احتساب کے اس عمل میں توپورے ہوں، ہم آپ سے کوئی اورسوال نہیں کرتے۔

 یہ آج ضروری ہے کہ جو آدمی احتساب کے نظام کا مالک اور انچارج رہا ہو وہ آج جواب دے کہ اس کے اثاثے کیا ہیں اور کہاں سے آئے ہیں۔ اگر ہم نے ملک کو آگے بڑھانا ہے تو پھر وہ لوگ جو اعلیٰ عہدوں پر رہتے ہیں اور دوسروں کا احتساب کرتے ہیں کم ازکم اپنے آپ کو بھی احتساب کے لئے پیش کریں۔

  ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں دنیا میں پٹرول کی جو قیمتیں بڑھتی ہیں وہ مفتاح اسماعیل کی ذمہ داری ہے، پاکستان کا ہر آدمی یہ یقین کر بیٹھا ہے کہ ملک میں بجلی کی قیمت بڑھے تو مفتاح اسماعیل کی ذمہ داری ، تیل کی قیمت بڑھے تو مفتاح اسماعیل کی ذمہ داری ، تیل، پٹرول اور ڈیزل کی قیمت کا تعین اوگراکرتا ہے اوراس کے اندر 12عنصرشامل ہیں جن میں سے 10سے کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں اور ان کا تعلق بین الاقوامی سطح پر قیمتوں سے ہے، ایک سیلز ٹیکس ہے جو صفر ہے اور ایک لیوی ہے جو آج50روپے ہونی چاہیے تاہم وہ 30یا35روپے ہے۔

 شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر دنیا میں تیل کی سپلائی اور طلب کے معاملات بڑھیں گے تو قیمتیںبڑھیں گی، ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس معاملہ کو ڈی ریگولیٹ کر دیا جائے تاکہ مارکیٹ خود ہی تعین کرے کہ کیا قیمت ہے اور کیسے وہ قیمت ادا کی جائے گی۔ چار سال کی غفلت چار مہینے میں دور نہیں ہوتی، آج جو چیزیں ہم بھگت رہے ہیں اور عمران خان آج جو تقریریں فرماتے ہیں یہ عمران خان کی غفلت، غلط حکمت عملی اور کرپشن کا نتیجہ ہے۔ حالات درست ہوں تاہم یہ ایک دن میں درست نہیں ہو سکتے، لوگ حالات میں بہتری دیکھیں گے۔