منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہبازشریف کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم

291

لاہور: اسپیشل سینٹرل کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہبازشریف کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے اور وزیر اعظم کے صاحبزادے سلیمان شہباز کے مزید 13 بینک اکاﺅنٹس منجمد کرنے کا حکم دےدیا۔

 خصوصی عدالت کے جج اعجاز حسن اعوان نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ۔وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس پر سپیشل سینٹرل کورٹ لاہور نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

تحریری حکم نامے میں ہدایت کی گئی ہے کہ شہباز شریف آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہوں۔شہباز شریف کے وکیل کی جانب سے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرائی گئی۔درخواست کے مطابق شہباز شریف متعدد اہم امور میں مصروف عمل ہیں۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت نہیں کی۔عدالت میں ملزم سلمان شہباز کے اکاوئنٹس کو ڈی فریز کرنے کے لیے درخواست دی گئی۔عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ سلمان شہباز کے اکاﺅنٹس منجمدہونے سے ملازمین کو تنخواہیں نہیں دی جا سکیں۔

تحریری حکم نامے میں سلیمان شہباز کے اکاﺅنٹس منجمد کرنے کے حوالے سے تفصیلات دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سلیمان شہباز کے شناختی کارڈ پر کھولے گئے العربیہ اور رمضان شوگر ملز کے اکاونٹس منجمد کئے جائیں۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ سلیمان شہباز کے شناختی کارڈ پر کھولے گئے چنیوٹ پاور، شریف فیڈ، اور یونی ٹاس سٹیل کے اکائنٹس بھی منجمد کئے جائیں۔

فاضل جج نے تحریری حکم میں کہا کہ بینکوں کو اشتہاری ملزمان کے اکاﺅنٹس منجمد کرنے کا واضح حکم دیا تھا۔ عدالتی حکم سے متعلق تفتیشی افسر نے بھی بینک کو آگاہ کیا تھا۔آگاہ کیے جانے کے باوجود بینکوں کے افسران عدالتی حکم پرعملدر آمد میں ناکام رہے، اکاﺅنٹس منجمد کرنے کی بجائے بینکوں نے ملزم کے اکاﺅنٹس کی تفصیلات دیں۔

خصوصی عدالت نے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں بینک افسران کے خلاف شوکاز جاری کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر کیوں نہ بینک افسران کے خلاف کارروائی کی جائے، عدالت نے بینک افسران کو 17 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

خصوصی عدالت نے حکم دیا کہ ایف آئی اے شہباز شریف اور حمزہ کی بریت کی درخواست پر جواب جمع کرائے جبکہ اے ڈی سی آرچنیوٹ نے سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کی جائیدادوں کی قرقی کی رپورٹ پیش کی۔