ڈیرہ اسماعیل خان:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہسیلاب متاثرین صبر سے کام لیں ہم آپ کے ساتھ ہیں، تھوڑا وقت لگے گا، حق دار کو اس کا حق ہر صورت دلوایا جائے گا وفاقی، صوبائی ادارے اور افواج پاکستان عوام کی خدمت کیلئے حاضر ہیں ،
حالیہ مشکل حالات میں انتظامیہ اور افواج نے خدمت انسانیت کی خاطر اپنا کردار ادا کیا ، دریا کے پیٹ میں ہوٹلوں کا قیام قانونی طور پر ناجائز ہے، لوئر کوہستان میں پانچ افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے، اپنی زندگی میں کبھی ایسی تباہی نہیں دیکھی ، کوشش ہے 2 لاکھ خیمے دو ہفتوں میں پہنچا دیئے جائیں،
آرمی چیف کے حکم پر سوات ویلی میں ایف ڈبلیو او اور این ایچ اے مل کر کام کر رہے ہیں۔ بدھ کو وزیراعظم شہبازشریف نے ڈیرہ اسماعیل خان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، اس موقع پر مولانا فضل الرحمان بھی ساتھ تھے،
وزیراعظم نے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر متاثرین کیلئے جاری امدادی سرگرمیوں اور سگو پل کی بحالی کے کام کا جائزہ لیا، وزیراعظم کو کمشنر اور شاہراہوں کے قومی ادارے کے حکام نے سگو پل پر گاڑیوں کی آمدورفت کی بحالی کیلئے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی،
سگو پل ڈیرہ اسماعیل خان کو بلوچستان کے علاقے کچلاک کے ساتھ ملانے والی قومی شاہراہ این 50 پر واقع ہے، پل کو حالیہ سیلاب کی وجہ سے نقصان پہنچا تھا۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ
آج میں ایک بار پھر سیلابی صورتحال کے جائزہ کیلئے ڈی آئی خان حاضر ہوا ہوں، وفاقی، صوبائی ادارے اور افواج پاکستان عوام کی خدمت کیلئے حاضر ہیں جس پر انتظامیہ اور افواج پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، حالیہ مشکل حالات میں انتظامیہ اور افواج نے خدمت انسانیت کی خاطر اپنا کردار ادا کیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قمبر شہداد کوٹ کا دورہ کیا ہر طرف پانی ہی پانی ہے،
دریا کے پیٹ میں ہوٹلوں کا قیام قانونی طور پر ناجائز ہے، لوئر کوہستان میں پانچ افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے، اپنی زندگی میں کبھی ایسی تباہی نہیں دیکھی، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ اب سیلاب سے متاثرہ لوگوں کیلئے مختص رقم 28 ارب سے بڑھا کر70 ارب کر دی جائے، کوشش ہے 2 لاکھ خیمے دو ہفتوں میں پہنچا دیئے جائیں،
آرمی چیف کے حکم پر سوات ویلی میں ایف ڈبلیو او اور این ایچ اے مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی اترنے پر جو وبائی امراض پید اہونگے اب ہمیں اسکا چیلنج ہے، صاف پانی مہیا کرنا اور گھروں کو دوبارہ تعمیر کرنا کھربوں کا کام ہے،
ٹانک میں گھروں کی تعمیر کا منصوبہ شروع کرنے جا رہے ہیں، لاکھوں گھر جو زمین بوس ہوئے اور دریا برد ہوئے انکی تعمیر کا کام کرنا ہے، باہمی مشاورت سے اس بات پر غور کیا جائے گا کہ گھر تعمیر کروا کر دیئے جائیں یا رقوم دی جائیں،
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ دوست ممالک جو ہماری مدد کررہے ہیں میں انکا مشکور ہوں، سیلاب متاثرین صبر سے کام لیں ہم آپ کے ساتھ ہیں، تھوڑا وقت لگے گا، حق دار کو اس کا حق ہر صورت دلوایا جائے گا۔