کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری) کراچی میں تین ماہ قبل پیپلز بس سروس کے نام سے چلنی والی ریڈ بس گزشتہ روز آئی آئی چند ریگر روڈ پر خراب ہوگئی، مسافر بس سے ا±تر کر دکھے لگاتے رہے۔پیپلز بس میں 54 مسافروں کی گنجائش ہے 150 سے زاید مسافروں کو سوار کیا جاتا ہے،کراچی والوں کی قسمت میں بسوں کو دھکے لگانا رہ گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں بسیں نئی لیکن حالات وہی ہیں کراچی میں تین ماہ قبل روٹ نمبر1ماڈل کالونی تا ٹاور شروع ہونے والی پیپلز بس آئی آئی چندریگر روڈ پر خراب ہوگئی۔ یہ ریڈبسیں ابھی نئی نویلی آئی تھیں لیکن بسوں میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کو بٹھایا جارہا ہے۔اس حوالے سے مسافروں نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی والے پرانی بسوں کو تو دھکے لگاتے ہی تھے اب نئی نویلی پیپلز بس سروس کو بھی دھکے لگانے کی نوبت آگئی ہے،سندھ حکومت کی نئے بسوں کی طبیعت ناساز ہوگئی ہے۔
بارش کے بعد سے کراچی کے سڑکوں کا جو حال ہوا ہے اور جس طرح کراچی کی مین شاہراہیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور انہی خراب سڑکوں پر پیپلز بس (ریڈ بسوں) کو چلایا جارہا ہے، تو بسوں کو خراب ہونا ہی تھا۔مسافروں کا کہنا تھا کہ ریڈ بسوں کے خراب ہونے کا آغاز ہوگیا ہے۔ ان بسوں کی لائف زیادہ ہوتی ہے لیکن کراچی کی سڑکوں کا جو حال ہے اس سے یہ بسوں کے انجن خراب ہونا شروع ہوگئے ہیں۔پیپلز بسوں میں کبھی اچانک اے سی بند ہوجاتا ہے تو کبھی وائرنگ کا مسئلہ ا ور اس طرح کے دیگر مسائل بسوں میں آنا شروع ہوگئے ہیں۔ گزشتہ روز آئی آئی چندریگر روڈ پر پیپلز بس رات کے وقت خراب ہوگئی اور بس میں بیٹھے مسافروں نے بس کو دھکا لگا کر مین سڑک سے ایک طرف لا کر کھڑ کردیا۔ مسافر بس مین سوار ہوئے تھے اور وہ اپنی منزل پر جانا چاہ رہے تھے لیکن کراچی کے شہری پرانی بسوں کی طرح نئی بسوں کو بھی دھکے لگانے پر مجبور ہوئے ہیں۔پیپلز بس ذرائع کا کہنا ہے کہ گنجائش سے زیادہ لوگ نہ بھریں تو اخراجات پورے نہیں ہوں گے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بسیں چلانے والے ڈرائیور کو بھی یہ اندازہ نہیں ہے کہ اگر بس میں کوئی خرابی آجائے تو اس خرابی کو فوری طور پر کس طرح دور کیا جاسکتا ہے۔کراچی کے شہری 2022ءمیں بھی ٹرانسپورٹ سمیت دیگر مسائل کے حوالے سے پاکستان کے دیگر شہروں سے بہت پیچھے کھڑے ہیں۔
اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی)کیپٹن (ر) الطاف حسین ساریو سے ان کے نمبر پر متعدد بار رابط کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں جسارت سے کی جانے والی فون کال اٹینڈ نہیں کی۔بعد ازیں سندھ ماس ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی ترجمان امبرین فاطمہ سے رابط کیا تو انہوں نے اس حوالے سے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے موقف اختیا ر کیا کہ یہ بسیں ہیں خراب بھی ہوسکتی ہیں کراچی کے روٹس پر اتنی ساری بسیں چل رہی ہے اگران میں سے ایک بس خراب ہوجائے تو کیا فرق پڑتا ہے گزشتہ روز خراب ہونی والی بس کو ورکشاپ میں ٹھیک کر کے پھر سے اسی روٹ پر چلانا شروع کردیا ہے،انہوں نے کہا کہ بسوں میں اس طرح کے ٹیکنکل فالٹ کبھی بھی اور کسی وقت بھی آسکتے ہیں۔