نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈی نیشن سینٹر میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جوانوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر امدادی کاموں میں حصہ لیا، سیلاب متاثرین کی مدد کرتے ہوئے ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا، 6 افسران شہید ہوئے، شہدائے پاکستان ہمارا اثاثہ ہیں، شہدا کی قربانیوں کی وجہ سے ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔
اسلام آباد نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈی نیشن سینٹر کا پہلا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں شرکا کو متاثرہ علاقوں میں مواصلاتی ڈھانچے کی بحالی کے لیے اقدامات سے آگاہی دی گئی۔ شرکاء کو سیلاب متاثرین تک پہنچنے کے لیے کوششوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ فورم کو ملک میں سیلاب کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ احسن اقبال، ڈی جی آئی ایس پی آر، چیئرمین این ڈی ایم اے کی اجلاس میں شرکت ہوئی ہے۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے افواج پاکستان 2 ماہ سے ریلیف آپریشن میں مصروف ہے۔ لوگوں کی خدمت کرتے ہوئے ہیلی کاپٹر واقعہ پیش آیا۔ کورکمانڈر کانفرنس میں بھی سیلاب متاثرین کی مدد کرنے پر زور دیا گیا۔ ملک بھر میں پاک فوج کے 147 ریلیف کیمپس قائم ہیں۔ 50 ہزار سے زائد متاثرین کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افواج پاکستان غیر معمولی صورتحال میں ہمیشہ عوام کے شانہ بشانہ ہے، ہم اس ناگہانی آفت سے باہر نکل آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جوانوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر امدادی کاموں میں حصہ لیا، سیلاب متاثرین کی مدد کرتے ہوئے ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا، 6 افسران شہید ہوئے، شہدائے پاکستان ہمارا اثاثہ ہیں، شہدا کی قربانیوں کی وجہ سے ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے، آرمی چیف نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کیے اور امدادی کارروائیاں کا جائزہ لیا۔
انہوں نے کہا یوم دفاع کی تقریب موخر کر دی۔ شہدا پاکستان ہمارا اثاثہ ہیں۔ پاک فضائیہ نے ایک ہزار 521 افراد کو ریسکیو کیا۔ پاک بحریہ نے 55 ہزار خوراک کے پیک تقسیم کیے ہیں۔ تمام جنرلز نے ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کے لیے وقف کی ہے۔