ریاست شہریوں کو حقوق دینے میں ناکام رہی، اسلام آباد ہائی کورٹ

290

اسلام آباد: چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد کے مختلف گاؤں کے متاثرین کو معاوضوں کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت میں ریمارکس دیے ہیں کہ ریاست شہریوں کو حقوق دینے میں ناکام رہی ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی ہے ۔متاثرین کو تسلیم شدہ معاوضوں کی عدم ادائیگی آئین میں دیے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ریاست شہریوں کو حقوق دینے میں ناکام رہی ہے ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین سی ڈی اے وضاحت کرے کہ متاثرین کو معاوضے ابھی کیوں نہیں دیے گئے؟۔ عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان کو 16 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب  کرلیا۔متاثرین کا دوران سماعت کہنا تھا کہ ہمارے بچے بھی جوان ہو گئے ہیں ہم کدھر جائیں گے ابھی معاوضہ نہیں ملا ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو پتا ہے کتنا بڑا ایشو ہے، اس کو آپ ایک عام کیس کی طرح لے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زمینیں چالیس چالیس سال پہلے آپ نے لے لی ہیں۔ عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ متاثرین کے کلیم ان کو دیے جائیں گے۔ 22ہزار پلاٹ سی ڈی اے نے چیئرمین اور اپنے ممبروں کے نام کرلیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جن سے زمینیں چھینی ہیں ان کو کچھ نہیں دیا گیا۔ کیا آپ چاہتے ہیں ہم چیئرمین  سی ڈی اے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کریں؟۔ سی ڈی اے ان کی نہیں بلکہ کسی اور کی خدمت میں لگی ہوئی ہے؟ ۔

بعد ازاں عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان کو طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کردی۔