بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

303

لندن،نئی دہلی: لندن میں قائم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعرات کو  جموں کشمیر میں دفعہ 370کی منسوخی کے بعد 3 سال کے عنوان سے اپنی بریفنگ جاری کی ہے، جس میں کہاگیا ہے کہ “بڑے پیمانے پر سول سوسائٹی کے ارکان، صحافیوں، وکلا اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو خاص طورپرسخت انٹیروگیشن ، جبری سفری پابندیوں، نظربندیوں اور جابرانہ میڈیا پالیسیوں کا سامناہے اور عدالتوں اور انسانی حقوق کے اداروں میں ان اپیلوں یا انصاف تک رسائی کی انکی کوششوں کو روکاگیا ہے ۔

بریفنگ میں مزید کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد 3 سال کے دوران مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکار پٹیل نے کہاہے کہ “بھارتی حکومت نے تین سال سے جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی اور میڈیا کو سخت کریک ڈاؤن کا نشانہ بنایا ہے۔ بھارتی حکومت کالے قوانین، سخت گیر پالیسیوں اور غیر قانونی طریقوں کے ذریعے اختلاف رائے کو دبارہی ہے ۔حکام تنقیدی آوازوں کو دبانے اور خوف و دہشت کا نشانہ بناکر جموں و کشمیر میں معلومات کے تمام معتبراور آزاد ذرائع کو خاموش کرار ہے ہیں ۔ بھاری جبر نے خطے میں خوف اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اس نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود1346مقدمات کا جائزہ لیا۔یکم اگست 2022تک دائر کی گئی رٹ پٹیشنوں کی تعداد میں 32فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے گزشتہ تین برس میں غیر قانونی حراست کے واقعات میں اضافے کی نشاندہی ہوتی ہے ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی طرف سے شائع اعداد و شمار کا بھی جائزہ لیا ۔جس کے مطابق جموں و کشمیر میں 2019کے بعد سے کالے قانون یو اے پی اے کے علاوہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے بے جا استعمال میں 12فیصد اضافہ ہوا ہے ۔

علاوہ ازیں بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ بھی لوگوں کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کیلئے چھاپے ماررہے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں بالخصوص ہندو اقلیتی برادری کو نامعلوم افراد کے ہاتھوں غیر قانونی قتل کا سامنا ہے اور حالیہ دنوں میں ان واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

بھارتی حکومت نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ اپریل 2020اور مارچ 2022کے درمیان مقبوضہ کشمیر پولیس مقابلوںمیں ہلاکتوں میں اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے ۔کالے قانون آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کے مسلسل نفاذ کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں پولیس کوخصوصی اختیارات اور استثنی حاصل ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جبری طور پر نظربند تمام کشمیریوںکو فوری طورپر رہا کرے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان پر باقاعدہ عدالت میں فوری اور منصفانہ مقدمات چلائے جائیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے بھارتی حکومت کو جوابدہ بنائے اور اقوام متحدہ کے ساتھ اس کے تعاون کو یقینی بنائے اور مقبوضہ علاقے میں فوری اور آزادانہ تحقیقات کی سہولت فراہم کرے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکار پٹیل نے کہا کہ بھارتی حکام کو جموں و کشمیر میں طویل عرصے سے جاری ظلم و تشدد کاسلسلہ فوری طور پر ختم کرنا چاہیے۔