فاطمہ اور ذوالفقار بھٹو متاثرین کے لیے عالمی سطح پر فنڈ جمع کرنے کے لیے کوشاں

543

لاڑکانہ : پیپلزپارٹی کے بانی قائد اور سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے اور میر مرتضی بھٹو کے صاحبزادے جونیئر ذوالفقار علی بھٹو اور ان کی بہن فاطمہ بھٹو نے اپنی دوست منال منشی کے ساتھ مل کر عالمی سطح پر سیلاب متاثرین کے لیے عطیات جمع کرنے کا منصوبہ شروع کردیا۔

فاطمہ اور ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی دوست کے ہمراہ مل کر انڈس ریلیف 2022 کے تحت فنڈریزنگ مہم شروع کی ہے اور انہوں نے گو فنڈ پر آن لائن عطیات جمع کرانے کے لیے اکاؤنٹ بھی کھول لیا۔ان کی جانب سے گو فنڈ پر بنائے گئے اکاونٹ میں بتایا گیا کہ ہے کہ حالیہ سیلاب سے ہر 6 میں سے ایک پاکستانی متاثر ہوا ہے اور راتوں و رات سیکڑوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ چکے۔

آن لائن فنڈ کے پیج پر بتایا گیا کہ سیلاب سے صوبہ سندھ بری طرح متاثر ہوا ہے اور وہ متاثرین کی بحالی کے لیے فنڈز جمع کر رہے ہیں، جسے بعد ازاں اید ھی فاﺅنڈیشن اور لیگل ایڈ سوسائٹی سمیت دیگر فلاحی تنظیموں کو دیا جائے گا جب کہ فنڈز کا کچھ حصہ ہسپتالوں کو بھی دیا جائے گا تاکہ متاثرین کا علاج درست انداز میں ہوسکے۔فنڈ پیج پر دنیا بھر کے لوگوں کو فنڈ جمع کرنے کی اپیل کی گئی اور ساتھ ہی انہیں بتایا گیا کہ فنڈز جمع کرانے والے افراد اپنے عطیات سے متعلق اپڈیٹ حاصل کرنے کے لیے انڈس ریلیف پیج کے انسٹاگرام کو وزٹ کرتے رہیں۔

ان کی جانب سے ابتدائی فنڈز کے لیے 35 ہزار پاونڈز کا ٹارگیٹ رکھا گیا ہے جب کہ وہ انڈس ریلیف کے تحت مختلف فنون لطیفہ سے وابستہ شخصیات کے ساتھ آن لائن پروگرامات بھی کریں گے اور اس حاصل ہونے والی کمائی بھی فنڈز کے لیے مختص کی جائے گی۔انڈس ریلیف کے تحت انہوں نے پاکستانی نژاد برطانوی ناول نگار محسن حامد کے ہمراہ ایک آن لائن پروگرام بھی ترتیب دیا ہے، جس کے لیے انہوں نے پروگرام کو سننے والے تمام افراد کو فنڈز فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔منتظمین کی جانب سے بیرون ملک رہنے والے افراد کو پروگرام سننے کے لیے 45 پاونڈ جب کہ پاکستان میں رہنے والے افراد کو 3500 روپے تک جمع کروانے کی اپیل کی گئی ہے۔

لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس سے زیادہ رقم جمع کروائیں، تاکہ متاثرین کی جلد بحالی کے اقدامات شروع کردیے جائیں۔خیال رہے کہ ذوالفقار علی بھٹو اور فاطمہ بھٹو کے علاوہ بھی کئی شخصیات فنڈز جمع کرنے میں مصروف ہیں جب کہ جونیئر ذالفقار کو سندھ کے سیلاب متاثرین کے ساتھ بھی ان کا ہاتھ بٹاتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے اور ان کی ویڈیو و تصاویر وائرل ہونے پر ان کی تعریفیں کی جا رہی ہیں۔