سیلاب زدگان کی بے بسی دیکھ کر یقین ہو گیا کہ ملک 22کروڑ عوام کا نہیں دو فیصد اشرافیہ کا ہے، سراج الحق

484
ultimatum

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کی بے بسی دیکھ کر یقین ہو گیا کہ ملک 22کروڑ عوام کا نہیں دو فیصد اشرافیہ کا ہے۔

جماعت اسلامی کے 81ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں منصورہ میں مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کروڑوں لوگ حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیے گئے۔ حکمران محلات میں بیٹھے لفظی بیان بازی میں مصروف ہیں۔ ملک کو لٹیروں سے نجات دلانا ہی اصل جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ 75سالوں میں ملک تمام تجربات سے گزر چکا۔

سراج الحق نے کہا کہ قوم نے بڑے بڑے طاقتور فوجی ڈکٹیٹروں کی حکومتیں بھی دیکھیں اور ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے، روٹی کپڑا مکان کے نعرے لگانے اور حقیقی تبدیلی کا دعویٰ کرنے والوں کو بھی آزما لیا۔ تمام تجربات ناکام ثابت ہوئے۔ قوم کے دکھوں کا مداوا صرف اور صرف اسلامی نظام میں ہے۔  جس کے لیے جدوجہد کرنا ہی عزیمت اور کامیابی کا راستہ ہے۔ہم اسلامی انقلاب کی بات صرف اقتدار کے حصول کے لیے نہیں کرتے، انسان اور معاشرے کو بدلنا جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد ہے۔  انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک ایسے انسان کی تعمیر کرنا چاہتی ہے جو دنیا کی امامت کرے اور آخرت میں کامیابی بھی حاصل کرے۔

تقریب کا اہتمام جماعت اسلامی لاہور نے کیا تھا۔ مقررین اور مہمانان میں جمعیت اہلحدیث کے رہنما حافظ ابتسام الٰہی ظہیر، جماعت اسلامی کے رہنما حافظ محمد ادریس، امیر جماعت اسلامی لاہور ذکراللہ مجاہد، معروف کالم نگار حفیظ اللہ نیازی اور سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف شامل تھے۔

دریں اثنا یوم تاسیس کے سلسلے میں ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد ہوا جس سے جماعت اسلامی کے مرکزی، صوبائی اور ضلعی قائدین نے خطابات کیے۔ تقریبات میں شامل ہزاروں کارکنان نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔

منصورہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ وہ پانچ روز سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں سیلاب زدگان کے ساتھ گزار کر آئے ہیں اور اس دوران انھوں نے لاکھوں انسانوں کی بے بسی کا عالم اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بچے، خواتین، بزرگ بے یارومددگار ہیں، مویشی بھوکے مر رہے ہیں اور حکومتی فنڈ اور انتظامیہ کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔ پوری قوم اپنے آپ کو بے بس اور تنہا محسوس کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے وسائل پر حکمران اشرافیہ کا قبضہ ہے۔ حکمرانوں نے قوم کو رنگ و نسل، صوبائیت اور مسلکوں کی بنیاد پر تقسیم کر رکھا ہے۔ اقتدار کی لڑائی میں حکمران جماعتیں عوام کو تقسیم اور لڑانے کی سازش میں مصروف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ جماعت اسلامی قوم کو ملک کے وسائل اور خزانوں کا حقیقی وارث بنانا چاہتی ہے۔ ہم اقامت دین کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ اگر ملک کی معیشت مضبوط کرنی ہے تو سود کو ختم کرنا ہو گا، اگر لوگ چاہتے ہیں کہ عدالتوں میں انصاف ملے تو منصفین کے ہاتھوں میں قرآن تھمانا ہو گا، اگر ہم نظام تعلیم میں بہتری لانا چاہتے ہیں تو دین سے استفادہ کرنا ہو گا۔ سراج الحق نے کہا کہ غلبہ دین کی جدوجہد میں آزمائشیں ہیں اور بسا اوقات پھانسی کے پھندے بھی ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ محمد مرسی، مطیع الرحمن، غلام اعظم کے جنازے جیلوں سے نکلے، سید علی گیلانی، لالہ صحرائی نے دین کی جدوجہد میں قربانی دی۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکن بھی اللہ کی رضا کے لیے تبلیغ کا کام کریں۔ آئیے سربکف ہو کر عوام کی ترجمانی کریں اور ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے جدوجہد میں مزید تیزی لائیں۔

قبل ازیں امیر جماعت نے گوجرانوالہ میں بجلی بلوں میں ظالمانہ ٹیکسز کی شمولیت کے خلاف ہونے والے مظاہرہ سے بھی خطاب کیا جہاں انھوں نے حکمرانوں کو ایک دفعہ پھر متنبہ کیا کہ عوام پر ظلم بند کیا جائے ورنہ جماعت اسلامی لوگوں کو لے کر اسلام آباد میں دھرنا دے گی۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف عوام کو سیلاب نے مار دیا ہے تو دوسری جانب بجلی کے بل آفت بن کر اترے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے آئی ایم ایف اور استعمار کی غلامی میں تمام حدیں پار کر دیں۔ اس موقع پرامیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر ضلع مظہر رندھاوا اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ مظاہرہ میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔