کراچی (رپورٹ: حماد حسین) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ وزیراعظم کی لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کی جا رہی ہے۔ جس میں ایک لاکھ نوجوانوں کو میرٹ بیس پر لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اوجھا کیمپس میں کراچی بھر کی جامعات کے گرین یوتھ موومنٹ کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے شزا فاطمہ نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 20 لاکھ نئے شہریوں کو روزگار چاہیے ہوتا ہے لیکن جاب مارکیٹ میں اتنی گنجائش نہیں ہوتی کہ ان سب کوسمو سکےجبکہ گریجویشن کرنے والوں میں سے 30 فیصد لوگوں کو ملازمت نہیں مل پاتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ گریجویٹس کو ملازمت کرنے والا نہیں بنانا بلکہ ملازمت فراہم کرنے والا بنانے میں معاونت دینی ہے تاکہ وہ خود انٹرپرینیور بن کر ابتدائی طور پر کچھ لوگوں کو ملازمت فراہم کرے تاکہ وہ اپنے خاندان اور نزدیک کے لوگوں کا سہارا بن سکے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت 12 ہزار روپے ماہانہ پر انڈرگریجویٹ نوجوانوں کے لیے سرکاری اور نجی ادارے میں انٹرن شپ پروگرام کا آغاز کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ گریجویشن کے بعد بچوں کے پاس تجربہ نہیں ہوتا جاب دینے والے تجربہ مانگتے ہیں اسی لیے یہ پروگرام ایک طرف تجربہ فراہم کرتا ہے تو دوسری طرف طلبا کو تعلیمی اخراجات اٹھانے میں ان کی مدد کرتا ہے۔
شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 27 کروڑ کی آبادی میں نو جوانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔2017 کی مردم شماری کے مطابق 30 سال کی عمر کے افراد کی شرح 68 فیصد تھی جبکہ 15 سے 29 سال کے درمیان نوجوانوں کی تعداد 50 ملین یعنی 5 کروڑ اور 15 سال سے کم عمر افراد 50 لاکھ ہیں۔
شزا فاطمہ خواجہ نے کہاکہ اس طرح نوجوان ہماری آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ ہیں ۔انہیں صحیح طریقے سے استعمال کرکے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر لایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ نوجوانوں کے سامنے دنیا کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ اس لیے ان کی صلاحیتوں کا فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، ہمارے نوجوانوں کے لیے ہزاروں ڈالرز کی اسکالر شپ ہر سال ضائع ہو جاتی ہیں کیوں کہ لوگوں کو اس بارے میں معلومات نہیں ہیں حکومت اس ضمن میں اقدامات کر رہی ہے کہ نوجوانوں کو دنیا بھر سے ملنے والی اسکالر شپ میں شریک کرایا جائے۔