ریمانڈ کے معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتے، اسلام آباد ہائیکورٹ

237
justification is unconstitutional

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے شہباز گِل کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ریمانڈ کے معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی، تاہم تشدد کی انکوائری کے لیے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کو انکوائری افسر مقرر کیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کے مزید جسمانی ریمانڈ کے خلاف پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی درخواست پر قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔عدالت کا فیصلے میں کہنا تھا کہ نگران افسر اس بات کو یقینی بنائے کہ ریمانڈ کے دوران شہباز گل پر کوئی تشدد نہ ہو۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) رینک کا افسر شہباز گِل کے جسمانی ریمانڈ کی نگرانی کرے۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ریمانڈ کے معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی۔عدالت نے وفاقی حکومت اور سیکرٹری داخلہ کو حکم دیا ہے کہ شہباز گِل پر تشدد کے معاملے پر انکوائری افسر مقرر کیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں بتایا کہ تشدد کی انکوائری کے لیے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کو انکوائری افسر مقرر کیا جائے۔