طاقتور قوتیں سمجھتی ہیں نظام ہمارے ہاتھ میں ہونا چاہیے، مولانا فضل الرحمان

338
Powerful forces

پشاور: امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ طاقتور قوتیں سمجھتی ہیں نظام ہمارے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔

مرکزی مجلس عمومی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ 1973سے لے کر آج تک ایک بھی اسلامی قانون سازی نہیں ہوئی۔ ایسی جماعتوں کو مسلط کردیا جاتا ہے جنہیں قرآن وسنت سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی، ایک وقت تھا جب پاکستان نے چین کو قرضہ دیا آج ہم کہاں کھڑے ہیں۔پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ طاقتور قوتیں سمجھتی ہیں نظام ہمارے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔ ہماری تنقید خیر خواہی کی بنیاد پر ہے۔ آئی ایم ایف نے گلے سے پکڑا ہوا ہے اپنی شرائط منوانا رہا ہے ۔اس حد تک آزاد قوم ہیں 14 اگست تک جشن آزادی منا لیتے ہیں۔ جشن آزادی میں منعقدہ تقریبات میں اسلامی چہرہ نہیں دکھایا جاتا۔ بیرونی ایجنڈے پر کمپرومائز نہیں کیا۔

مولانا فضل الرحمان  کا کہنا تھا کہ عوام کو ریلیف دینے کے لئے قلیل المدت منصوبہ بندی پر نظر رکھنی ہوگی۔ پارلیمنٹ میں فیصلے موجود طاقت کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ عمران کہتا ہے مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں، صبح ایک بیان شام کو دوسرا بیان دے دیتا ہے، پنجاب ضمنی الیکشن میں کامیابی نیازی بیانیے کی مقبولیت کی دلیل نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بندوق والی مخلوق بغیر مذاکرات اور معاہدے کے قبائل میں کیسے واپس آگئی؟ عوام غیر مسلح جبکہ دوسری طرف مسلح لوگ ہیں۔ انضمام کے بعد قبائل صوبہ کا حصہ ہے ۔صوبہ کی باونڈری معلوم ہوتی ہے ۔ڈیورڈ لائن کو بارڈر متعین کردیا۔ 1992  میں معاہدات ختم ہوگئے ۔اب عارضی لکیر کو باونڈری کہا جا رہا ہے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جے یو آئی امن کیلئے تیار لیکن اپنا تحفظ بھی چاہتی ہے ۔ جے یو آئی نے ہر ہر مرحلے پر تمام مکاتب فکر سے آئین کی پاسداری کی قرار داد منظور کرائی لیکن اس کی سزا دی جارہی ہے۔ ملک سے ہماری وفاداری پر کوئی بحث نہیں کی جا سکتی۔