کراچی کی عوام کے لیے یہ خبر انتہائی خوش آئند ثابت ہوئی ہے کہ عدالت عظمیٰ نے متحدہ قومی موومنٹ اور تحریک انصاف کی جانب سے سندھ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کے حوالے سے دائر کی گئی درخواستوں کو خار ج کرتے ہوئے حکم دیا کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات 28اگست ہی کو کرائے جائیں اور درخواست گزار متعلقہ فورم پر رجوع کریں۔ بلدیاتی انتخابات سے چند روز پہلے ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کی جانب سے بلدیاتی انتخابات روکے جانے کے لیے عدالت عالیہ میں دائرکی گئی درخواستیں دال میں کچھ کالا ہونے کی عکاسی کر رہی تھیں لیکن عدالت عالیہ کے فیصلے نے ان کے تمام عزائم پر پانی پھیر دیا۔ کراچی میں جماعت اسلامی کی روز بروز بڑھتی ہوئی مقبولیت پر پیپلز پارٹی، متحدہ اور تحریک انصاف سمیت تمام پارٹیاں خوف زدہ ہیں اور انہیں اپنی نظر آتی ہوئی واضح شکست کو روکنے اور فرار کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن بھی بطور فریق اس سماعت میں شرکت کے لیے کراچی سے اسلام آباد پہنچے اور انہوں نے میڈیا نمائندوں کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات روکے جانے کے لیے متحدہ قومی موومنٹ اور تحریک انصاف کی درخواستیں عدالت عظمیٰ کی جانب سے مسترد کیے جانے اور بلدیاتی انتخابات ملتوی نہ کیے جانے اور الیکشن مقررہ تاریخ 28اگست کو کرائے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس فیصلے کا بھرپور خیر مقدم کیا اور اسے کراچی کے تین کروڑ عوام کی آواز قرار دیا اور کہا کہ عدالتی فیصلے سے کوئی بھی پارٹی اب بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار اختیار نہیں کر سکتی۔ عدالتی فیصلے سے کراچی کی عوام کو اعتماد ملا ہے اور کراچی کے عوام کو دھوکا دینے والوں اور کراچی کو تباہ کرنے والوں کو اپنا انجام نظر آرہا ہے اور بلدیاتی انتخابات میں ترازو بھاری اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوگا۔
بلاشبہ جماعت اسلامی نے کراچی کا مقدمہ ہر فورم پر بڑی ہی بہادری اور جرأت کے ساتھ لڑا ہے۔ حالیہ بارشوں میں کراچی مکمل تباہی وبربادی کا شکار ہوا ہے اور آج پورا شہر حکمرانوں کی غفلت، نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے۔ شہر کی کوئی سڑک اور شاہراہ ایسی نہیںہے جو ٹوٹ پھوٹ
کا شکار نہ ہوئی ہو۔ گلی گلی میں گٹر اُبل رہے ہیں اور شہر کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے۔ ایسے میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات انتہائی ناگریز ہوچکے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور متحدہ دونوں کراچی کی تباہی میں برابر کی شریک ہیں۔ تحریک انصاف اپنے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں صرف زبانی خرچ اور دعوے ہی کرتی رہی اور اس کے اربوں روپے کے پیکیج فوٹو سیشن تک ہی محدود رہے۔ ایسے حالات میں کراچی کو بااختیار، جرأت مند اور دیانت دار قیادت کی ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی نے جان بوجھ کر بلدیاتی انتخابات کو پچھلے ڈھائی سال سے التواء کا شکار رکھا ہوا ہے جو کہ انتہائی غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام ہے۔ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے سے کراچی کے شہریوں کے چہروں پر خوشی اور مسرت کی لہر دوڑ گئی ہے اور اس بعد کی قوی امید پیدا ہوگئی ہے کہ کراچی کا چہکتا مہکتا چہرہ ایک بار پھر نمودار ہوگا اور روشنیوں کا شہر جس کو ظالموں نے تاریکیوں میں ڈبو دیاتھا ان شاء اللہ ایک بار پھر ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن ہوجائے گا۔ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ جماعت اسلامی کی فتح کی پہلی اینٹ ثابت ہوئی ہے اور 28اگست کا سورج ایک نئی امنگ اور جذبے کے ساتھ طلوع ہوگا اور کراچی کے مظلوم عوام کے دکھوں، ان کی مشکلات اور پریشانیوں کا خاتمہ ہوگا۔ عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کی مسند پر کراچی کا جیالا سپوت اور کراچی کا بیٹا حافظ نعیم الرحمن کامیاب ہوگا اور عروس البلاد کراچی ایک بار پھر روشنیوں کی جانب گامزن ہوجائے گا اور بغیر کسی رنگ نسل گروہ کی تفریق کے بغیر عوام کے بنیادی مسائل حل کیے جائیں گے، ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری رہے گا اخوت بھائی چارگی خلوص ومحبت اس شہر کی شناخت بن جائے گی۔