عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی، سپریم کورٹ

418

 اسلام آباد :سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہاہے کہ عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی، آئین اور قانون کی حکمرانی قائم کرنی ہے، عدالت نیب ترامیم کے خلاف درخواست کے کیس میں بہت احتیاط سے کام لے گی۔

صرف بنیادی حقوق کے خلاف ترامیم ہونے کے نکتے کا جائزہ لیں گے، ترامیم احتساب کے عمل سے مذاق ہوئیں تو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی، اکثر ترامیم میں ملزمان کو رعایتیں بھی دی گئی ہیں،سابق حکومتی جماعت کے 150 ارکان اسمبلی بائیکاٹ کر کے بیٹھے ہیں۔

 پی ٹی آئی کو کہا تھا اسمبلی جا کر اپنا کردار ادا کریں، اسمبلی میں موجود ارکان کو اپنے فائدے کی قانون سازی نہیںکرنا چاہیے،آئین کے تحت چلنے والے تمام اداروں کو مکمل سپورٹ کریں گے، عدالت غیر معمولی حالات میں کیس سن کر مزے نہیں لے رہی جبکہ تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کے وکیل نے عدالت سے تحریری دلائل جمع کرانے کیلئے وقت مانگ لیا۔

 چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نیب قانون میں تبدیلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے عدالت سے تحریری دلائل جمع کرانے کیلئے وقت مانگ لیا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اعلی عدلیہ اپنے فیصلوں میں نیب قانون پر تنقید کرتی رہی ہے، 90 روز کا ریمانڈ کہیں نہیں ہوتا، فوجداری کیسز میں 14 روز سے زیادہ کا ریمانڈ نہیں ہوتا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت سیاسی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے گی، صرف بنیادی حقوق کے خلاف ترامیم ہونے کے نکتے کا جائزہ لیں گے، ترامیم احتساب کے عمل سے مذاق ہوئیں تو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی، اکثر ترامیم میں ملزمان کو رعایتیں بھی دی گئی ہیں۔