کراچی: پاکستان ملسم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ میاں صاحب علاج کی غرض سے گئے تھے،علاج کرا کے آئیں فیصلہ ان کا اور ان کے ڈاکٹرز کا ہے،پنجاب میں جو ہوا ہم نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، وفاقی وزرا پر پرچے درج کرنے ہیں تو کریں۔
کراچی میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کی 4سال حکومت رہی ہے۔عمران خان جو قرضہ لیے ہیں اس کا حساب دے دیں۔ہم اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا حساب دے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوئی ریلیف نہیں مانگ رہے، انصاف کا یہ تقاضا ہے کہ جھوٹے کیس ختم کریں، نیب چیئرمین ایسے پراسیکیوٹر کا پیچھا کریں جنہوں نے جھوٹا کیس چلایا، میرے خلاف 2 مقدمات اسلام آباد اور کراچی میں ہیں، ہر پیشی پر حاضر ہوتا ہوں لیکن کیس نہیں چلتا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ نئے نیب چیئرمین سے اپیل ہے وہ معاملات کو درست کریں، کیس برسوں سے نہیں چلا اس کا مطلب کیس میں کچھ نہیں، ابھی ایک شخص سے ملاقات ہوئی وہ 23 ماہ سے قید میں ہے، لوگوں کے ساتھ بڑی نا انصافی ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ آج بھی مطالبہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے کیسز براہ راست چلائیں، حکومت میں آنے کے بعد ہمارا کوئی کیس ختم نہیں ہوا، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سابق نیب چیئرمین اپنے اثاثے عوام کے سامنے رکھیں، عوام کو پتہ چلے کہ جھوٹے کیس بنانے والے سابق نیب چیئرمین کے اثاثے کتنے ہیں۔تیل کی قیمتوں سے متعلق انہوں نے کہا ہے کہ تیل کی قیمت اوگرا طے کرتا ہے۔حکومت نے تیل پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا ہے۔تیل کی قیمت بڑھانے یا کم کرنے کا نظام ہے۔اس کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔یہ گزشتہ 30سالوں سے نظام چلا آرہا ہے۔دنیا میں قیمت کو بڑھنے کو سامنے رکھ کر قیمت کا تعین کیا جاتا ہے۔کے الیکٹرک پچھلے تین سال بجلی کو چلا رہے ہیں۔حکومت کے الیکٹرک پر بوجھ نہیں ڈالتی۔بجلی جتنی سستی بن سکتی تھی ہم بنا رہے ہیں ۔
ان کا کہنا ہے کہ شارٹ ٹرم سے کچھ نہیں ہوتا لانگ ٹرم اقدامات کرنے ہوں گے۔کے الیکٹرک کے ساتھ معاملات چل رہے ہیں۔4سال کی غفلت کا اثر عوام پر کچھ عرصہ رہے گا۔