خراب سڑکیں اور ناہموار راستے کمر درد اور گردن کی تکالیف کا سبب بننے لگے

506

کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی میں مسلسل بارشوں کے بعد ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر سفر کرنے سے لوگوں کی ریڑھ کی ہڈی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے جس کے نتیجے میں کمر درد اور گردن کی تکالیف میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

شہر کے اسپتالوں میں آنے والے کمر درد کے 70 فیصد مریض موٹر سائیکل سوار یا رکشہ میں سفر کرنے والے مرد و خواتین ہیں جبکہ کار سوار افراد بھی سڑکوں پر لگنے والے جھٹکوں کے نتیجے میں ہڈیوں اور مسلز کے مختلف عوارض کا شکار ہو رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار معروف پاک امریکن آرتھرائیٹس سینٹر اور عہد میڈیکل سینٹر سے وابستہ سینئر رہیوماٹولوجسٹس نے بدھ کے روز کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پریس کانفرنس سے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے پٹھوں اور جوڑوں کے درد کے ماہر ڈاکٹر تابع رسول، معروف رہیوماٹولوجسٹ ڈاکٹر طاہرہ پروین اور عہد میڈیکل سینٹر کے ڈائریکٹر رومان خان نے خطاب کیا، اس موقع پر پاک امریکن آرتھرائٹس سینٹر کی مینیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر صالحہ اسحاق نے امریکہ سے آن لائن خطاب کیا۔

طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ کمر یا ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کے درد کو نظر انداز کرنے والے مریض یا بار بار ایک ہی درد کا شکار ہونے والے مریضوں کو مستقل معذوری کا خدشہ ہوتا ہے۔

ٹوٹی سڑکوں کے نتیجے میں جہاں غریب مریضوں پر علاج اور دواؤں کی وجہ سے اضافی مالی بوجھ پڑ رہا ہے وہیں یہ افراد طویل بیڈ ریسٹ کی وجہ سے نوکریوں اور دیہاڑی سے محروم ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر تابع رسول کا کہنا تھا کہ بائیک اور رکشہ کے خراب شاک ایبزوربرز اور سڑکوں کی خستہ حالی کی وجہ سے ڈسک کھسکنے کے نتیجے میں ریڑھ کی ہڈی کے مہرے دب جاتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ کمر میں جہاں سے ہماری نسیں گزرتی ہیں، بعض دفعہ لوگوں کو انڈر جینیٹک کوئی پرابلم ہو رہی ہوگی جو ظاہر نہیں ہوئی اور جھٹکا لگنے یا کسی حادثے کی صورت میں انجری ہوگی اور وہ آٹو امیون ڈیزیز کا شکار ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی خستہ حالی، ٹوٹ پھوٹ اور گڑھوں کی وجہ سے کمر درد کے کیسز بڑھ گئے ہیں، سڑکوں کی وجہ سے میکینکل بیک پین تو بہت زیادہ ہے، بعض کیسز میں اتنی شدت ا?جاتی ہے کہ ان کی روز مرہ زندگی متاثر ہوجاتی ہے۔

ڈاکٹر تابع رسول کا کہنا تھا کہ بائیکرز کو گھڑوں کی وجہ سے براہ راست ورٹی براز پر دباؤ آتا ہے جس کی وجہ ریڑھ کی ہڈی اور مہروں کے درمیان ڈسک ہوتی جہاں نسوں کو نقصان پہنچتا ہے۔اس کے نتیجے میں بیک پین، پھٹوں میں کھنچاؤ اور مہروں میں درد ہو سکتا ہے، اگر بار بار یہ کھنچاؤ ہو اور جھٹکے لگیں تو اس کے نتیجے میں مہرے اپنی جگہ سے کھسک جائیں اس کے نتیجے میں عرق انساء کا درد ہوتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اگرکوئی پہلے سے آرتھرائٹس کا مریض ہو،ایسے مریضوں کی جسم میں لچک ختم ہوجاتی ہے اور اچانک جھٹکے کے نتیجے میں ان کی ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر بھی ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کمر یا مہروں کے درد کو نظر انداز کرنے والے مریض یا بار بار ایک ہی درد کا شکار ہونے والے مریضوں کو مستقل معذوری کا خدشہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر تابع رسول کا کہنا تھا کہ بائیک کے شاکس اور کنڈیشن اچھی نہیں ہوتی ہے اور آٹورکشہ میں بھی یہی مسئلہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے جو بڑی عمر کے افراد ہوتے ہیں خصوصا خواتین جنہیں آسٹیوپروسیس ہوتا ہے ان جھٹکوں کی وجہ سے انہیں ملٹی پل فریکچرز ہوجاتے ہیں اور ہمارے پاس ایسے کیسز آتے ہیں۔

ڈاکٹر نائلہ پروین کا کہنا تھا کہ شہر میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے سڑکوں کی صورتحال مزید خراب ہوچکی ہے اور سڑکوں پر مزید کھڈے اور گڑھے بن چکے ہیں،جس کی وجہ سے نوجوانوں اور بزرگ افراد کو میکینیکل پین میں میں اضافہ ہوگیا ہے، ہم پہلے ہی روٹین میں درست انداز میں نہیں بیٹھتے ہیں اس لیے ہماری کمر100 فیصد نارمل نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ فزیشنز کے پاس جانے والوں میں کمر کا درد یہ دوسری بڑی وجہ ہوتی ہے اور 80 سے 90 فیصد افراد زندگی میں ایک بار اس کا ضرور شکار ہوتے ہیں،معاملہ تب بگڑتا ہے جب آپ کا ایکسیڈنٹ ہو یا کوئی چوٹ لگے یعنی سڑکوں کی خراب صورتحال کی وجہ سے گڑھے کی وجہ سے لگنے والے جھٹے سے چوٹ لگ جائے۔اس کی وجہ سے ہمارے اعصاب اور کمر پر جو دباؤ پڑتا ہے،ان جھٹکوں کے نتیجے میں جو ہمارے جوائنٹس ہیں ان پر دباؤ پڑتا ہے جس کی وجہ سے شدید درد کی صورت میں علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر نائلہ پروین نے کہا کہ ہمارے ہاں سڑکیں اتنی غیر معیاری ہوتی ہیں کہ دوسال میں خراب ہوجاتی ہیں، ایک اسٹینڈرڈ پالیسی اناؤنس ہونی چاہیے۔ڈاکٹر صالحہ اسحاق نے کہا کہ بار بار ہونے والا درد یا انجری جو آپ کی مستقل بیماری بن جائے دنیا کے بہت سے ممالک میں اسے رہیوموٹیٹو انجری کہتے ہیں، موٹر سائیکل سوار ان خراب راستوں پر بار بار سفر کرتے ہیں اور انہیں رہیوموٹیٹو انجری ہوجاتی ہے۔

مہروں کی انجری میں جو نرم میٹیریل یا کشن والی ہڈی ہوتی ہے جو آہست آہستہ باہر نکلنا شروع ہوتی ہے اسی سے شاٹیکا ہوتا ہے۔آپ مستقل ان خراب سڑکوں پر بائیک چلاتے رہیں گے، اس کے نتیجے میں آپ ملٹی پل ڈیزیز کا شکار ہوجاتے ہیں، درد کی وجہ سے آپ کو رات کو نیند نہیں آئے گی، آپ کا بلڈ پریشر ہائی رہنے لگے گا، ایک بیماری سے ایسے کئی بیماریاں شروع ہوجاتی ہیں،

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ سڑکوں کی حالت کو بہتر بنائے، ٹوٹی سڑکوں کے نتیجے میں جہاں غریب مریضوں پر علاج اور دواؤں کی وجہ سے اضافی مالی بوجھ پڑ رہا ہے وہیں یہ افراد طویل بیڈ ریسٹ کی وجہ سے نوکریوں اور دیہاڑی سے محروم ہو رہے ہیں۔ رہیوموٹیٹو انجری کی وجہ سے کندھوں اور کمر میں درد ہوتا ہے، آرتھرائٹس ہڈیوں میں بیٹھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ڈاکٹروں نے اس مسئلہ کی وجہ سے آن لائن رہنمائی شروع کی ہے، اس کے لیے فری ہیلپ لائن شروع کی ہے۔

رومان خان نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ تب پیش آتا ہے جب لوگ درد کا شکار ہونے کے بعد یہ نہیں جانتے کہ انہیں جانا کس کے پاس ہیاور اس بیماری کا علاج کون کرے گا، یہ بات عام فرد کو معلوم نہیں ہوتی ہے،اس کے لیے ہم نے ایک فری نمبر جاری کیا ہے اگر کسی کو جوڑوں اور پٹھوں کے درد کا شکار ہو وہ اس مفت ہیلپ لائن نمبر021111113423 پر رابطہ کرے۔

اس ہیلپ لائن پر اس کے درد اور بیماری کی نوعیت دیکھتے ہوئے اسے علاج بتایا جائے گا اور مفت رہنمائی فراہم کی جائے گی۔