اسلام آباد: چین گلگت یونیورسٹی میں موسمی مشاہدے کے مرکز کی تعمیر کیلئے 5.4 ارب روپے دے گا، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے درمیان مشترکہ تحقیقی مرکز برائے ارتھ سائنسز کے قیام کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ،چین کا پاکستان کی 44 یونیورسٹیوں کے طلبہ کے لیے اسکالرشپ پروگرام شروع۔
و یلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق چین اور پاکستان قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں زمینی سائنس پر ایک مشترکہ تحقیقی مرکز قائم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تدارک کو یقینی بنایا جا سکے اور ماحولیات کے حوالے سے ذمہ دارانہ اور پائیدار ترقی کی رہنمائی میں مدد کی جا سکے۔
قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ ارتھ سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد بنگش نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ چین پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں زمینی علوم پر تحقیقی مراکز قائم کرنے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے قائداعظم یونیورسٹی میں چین پاکستان مشترکہ تحقیقی مرکز برائے ارتھ سائنسز کے قیام کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
انیس بنگش نے کہا کہ چین گلگت بلتستان کے دارالحکومت گلگت میں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں موسمی مشاہدے کا مرکز قائم کرنے میں بھی مدد کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمی مشاہداتی مرکز کے قیام کا فیصلہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر عطا اللہ شاہ اور چائنہ پاکستان ریسرچ سنٹر اسلام آباد کے ڈائریکٹر پروفیسر ہانگ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔
پروفیسر ہانگ نے کہا کہ چائنا پاکستان ریسرچ سنٹر گلگت یونیورسٹی کو موسم کے نمونوں سے متعلق جدید معلومات فراہم کرنے کے لیے جدید آلات فراہم کرے گا۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن میں سی پیک سیل کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر صفدر علی شاہ نے کہا کہ چین گلگت یونیورسٹی میں موسمی مشاہدے کے مرکز کی تعمیر پر آنے والی کل 8.4 ارب روپے کی لاگت میں سے 5.4 ارب روپے دے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان تعلیمی میدان میں تعاون کی سطح بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کنسورشیم آف یونیورسٹیز میں شرکت کرنے والے چینی اداروں کی تعداد 2022 میں بڑھ کر 64 ہو گئی ہے جو کہ 2017 میں صرف 10 تھی۔
پاکستان کی 22 کے قریب یونیورسٹیاں اس کنسورشیم کی رکن ہیں۔ چین نے پاکستان کی 44 یونیورسٹیوں کے طلبہ کے لیے اسکالرشپ پروگرام شروع کیے ہیں جس سے طلبہ چین میں ہونے والی تربیت کے سلسلے میں حصہ لے سکتے ہیں۔ان 44 یونیورسٹیوں کے 600 سے زائد فیکلٹی ممبران پہلے ہی چین سے اپنی اعلی تعلیم اور تحقیق مکمل کر چکے ہیں۔