پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کیلئے کچرے کو ری سائیکل کریں، ویلتھ پاک

816

اسلام آباد: پاکستان میںٹھوس فضلہ کی پیداوار 0.6 کلوگرام فی کس فی دن ہے اور کچرے کی پیداوار میں اضافے کی شرح 2.4 فیصد سالانہ ہے،ملک میںماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کی خاطر موثر ویسٹ مینجمنٹ اور کچرے کو ری سائیکل کرنے کی ضرورت ہے۔

ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ٹھوس فضلہ کے مسلسل بڑھتے ہوئے حجم کا سامنا ہے جس کیلئے ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کی خاطر موثر ویسٹ مینجمنٹ کی ضرورت ہے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے ماحولیاتی ماہر ڈاکٹر افتخار احمد نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ ٹھوس فضلہ کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے بہت سے مثبت اقدامات اٹھانے ہوں گے جوماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں معاون ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فضلہ اورکچرے کی مقدار کو کم کرنے اور ری سائیکل کے ذریعے ٹھکانے لگانے کی ضرورت ہے۔

وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق پاکستان میں ہسپتالوں، صنعتوں، ٹرانسپورٹ، توانائی، کان کنی اور زراعت کی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے مضر فضلہ کو جمع کرنے اور اسے ٹھکانے لگانے کا کوئی منظم طریقہ کار موجود نہیں ہے۔

گاربیج کین کے سی ای او احمد شبر نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ ٹھوس فضلہ صحت عامہ کے مسائل کا باعث بنتا ہے جو ماحول کو آلودہ کرتا ہے اور شہروںمیں اسے ٹھکانے لگانے میں بہت زیادہ لاگت آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مشن ملک میں ویسٹ مینجمنٹ کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچرے کے انتظام کو مناسب طریقے سے انجام دینے سے ان لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں جو غیر رسمی معیشت میں بغیر کسی حفاظتی جال کے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فضلہ کے انتظام کے حوالے سے پاکستان کو جن مسائل کا سامنا ہے ان میں سے ایک ثقافتی تاثر تھا کہ یہ ایک ناپاک اور نامناسب کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی پر مبنی حل کا استعمال نوجوانوں کے لیے اپنے شہروں کی حفاظت کے لیے اسے زیادہ پرکشش بنا سکتا ہے۔

محکمہ تحفظ ماحولیات کے مطابق ٹھوس فضلہ کی پیداوار 0.2 سے 0.6 کلوگرام فی کس فی دن تک ہے اور کچرے کی پیداوار میں اضافے کی شرح 2.4 فیصد سالانہ ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کی طرف سے شائع کردہ تازہ ترین رپورٹ میں صنعتوں کو صاف یا سبز ڈیزائن اور پیداوار کو یقینی بنانے کے لیے مستقل بنیادوں پر بہترین دستیاب تکنیکوں اور بہترین ماحولیاتی طریقوں سمیت قابل عمل عمل اور سبز ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی ترغیب دی گئی ہے۔