انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہاہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے تین سال بعد بھی مقبوضہ وا دی میں آزادی اظہار، پرامن اجتماع اور دیگر بنیادی حقوق پر پابندی عائد ہےاور بھارتی مظالم جاری ہیں ۔
کشمیرمیڈیا کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی جابرانہ پالیسیوں اور فورسز کے مظالم کی تحقیقات اور مقدمہ چلانے میں ناکامی سے کشمیریوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کو منسوخ کرنے کے تین سال بعدبھارتی حکام انسانی حقوق اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے بجائے حالات کو معمول کے مطابق دکھانے کے لئے زیادہ فکر مند نظر آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکام نے جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے الزامات کے تحت چھاپے مارنے اور صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی رہنماﺅں کو بغیر ثبوت اور بامعنی عدالتی کارروائی کے من مانی طور پر حراست میں لینے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔