لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ادارے متنازع بنا دیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے عوام کا جمہوریت پر سے یقین اٹھ رہا ہے۔
منصورہ میں مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ نرم و گرم مداخلت کے مطالبات کے بجائے سیاست دان آپس میں مکالمہ کریں۔ اصلاحات کے بغیر انتخابات سے مسائل ختم نہیں ،ملک میں ناختم ہونے والی لڑائی شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومتیں لوگوں کی مشکلات حل کرنے پر توجہ دیں۔ حکمرانوں کو ایک دن اللہ کی عدالت میں بھی پیش ہونا ہے جہاں ان کا کوئی ووٹر یا سپورٹر نہیں ہو گا۔ ملک مہنگائی کی آگ میں جل رہا ہے، بے روزگاری کا طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہا، گھنٹوں لوڈشیڈنگ سے کاروبار زندگی تباہ ہو کر رہ گیا
سراج الحق نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے سیکڑوں افراد لقمہ اجل بن گئے، لوگوں کے گھر پانی میں بہہ رہے ہیں، مگر حکمران آپسی مفادات کی لڑائی میں مصروف ہیں۔ ہمیں مسائل کے حل کے لیے قرآن و سنت کی طرف رجوع کرنا ہو گا۔ اللہ کا نظام ہی بہتری لا سکتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک کو سود سے پاک معاشی نظام چاہیے، جماعت اسلامی ملک کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، عوام ہمارا ساتھ دیں۔ حکمران ایک دوسرے کو ختم کرنے کی بجائے عوام کے مسائل کا حل ڈھونڈیں۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے پاس ایک دوسرے کو فتح کرنے اور گالم گلوچ کے سوا اور کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔
ملک بحرانوں کی زد میں ہے،آئی ایم ایف کے ایجنڈے پر آنکھ بند کر کے عمل کیا جا رہا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے دبائو پر بجلی کی فی یونٹ قیمت میں مزید آٹھ روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ روپے کی بے قدری بھی حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں اور آئی ایم ایف سے طے شدہ شرائط کا نتیجہ ہے۔ حکمرانوں نے استعمار کی وفاداری میں تمام حدیں پار کر دیں۔
سراج الحق نے کہا کہ اشیائے خوردونوش لوگوں کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں، پٹرول، بجلی، گیس اور ادویات کے نرخ بھی آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔ سفید پوش آدمی حالات سے پریشان اور کروڑوں نوجوان روزگار کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے اس ملک کو بحرانوں میں دھکیلا، 75برسوں سے ملک میں یہی کھیل جاری ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کے لیے حکومت کے پاس کوئی موثر پلان اور ادارہ موجود نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ بارشوں کے نتیجے میں ملک میں تباہی آ جاتی ہے۔ انھوں نے جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن کے کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ فلاحی سرگرمیوں میں مزید تیزی لائیں اور لوگوں کی مدد کریں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی محدود وسائل کے باوجود عوام کی خدمت کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو ہم ملک کو اسلامی فلاحی ریاست میں تبدیل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ قوم نے تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کو آزما لیا۔ ملک کے 35سال فوجی ڈکٹیٹروں نے اور بقیہ عرصہ نام نہاد جمہوری ادوار کی نذر ہو گئے، اب جماعت اسلامی واحد آپشن کے طور پر موجود ہے۔ جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی پالیسیوں کے نتیجے سے آج ملک اس نہج پر پہنچ چکا کہ قوم کا بچہ بچہ عالمی مالیاتی اداروں کا مقروض ہو چکا ہے۔ ہمیں سودی معیشت کو خیرباد کہہ کر ملک میں زکوٰة و عُشر کے نظام کو قائم کرنا ہو گا۔