سپریم کورٹ کے فیصلے سے عدالتوں پر عدم اعتماد بڑھ گیا، پی ڈی ایم

342
unconstitutional

اسلا م آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے انتشار، تصادم، ٹکراو اور عدالتوں پر عدم اعتماد بڑھ گیا ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم نے وزیر اعلی پنجاب الیکشن کیس میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر تبصرہ کرتے ہو ئے کہا کہ فل کوٹ کا مطالبہ ایک آئینی اور قانونی مطالبہ تھا۔انہوں نے استفسار کیا کہ چھٹیوں میں جوڈیشل کونسل کا اجلاس طلب کیا جاسکتا ہے تو فل کورٹ اجلاس کیوں نہیں؟

 پی ڈی ایم ترجمان نے مزید کہا کہ فیصلہ سے شدید تنازعات، سوالات اور ابہام پیدا ہوئے، پی ڈی ایم عدالت اور قاضی صاحبان کو غیر متنازع دیکھنا چاہتی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اختیار پارلیمانی پارٹی کا ہے تو اراکین کو انحراف پر پارٹی ہیڈ کا سزا دینا چہ معنی دارد؟ سوال یہ ہے کہ آئین میں یہ کہاں لکھا ہے کہ منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں ہوگا؟

حافظ حمد اللہ نے یہ بھی کہا کہ پبلک میں تاثر ہے کہ آئین موم کی ناک بن چکی ہے جدھر چاہو موڑ دو، چاہو تو نظریہ ضرورت نکالو اور چاہو نظریہ سہولت نکالو، اگر سپریم کورٹ کسی بھی مارشل لا کو غیرقانونی ڈکلیئر کر دیتی توحالات ناگفتہ بہ نہ ہوتے، صدر مملکت ریاست کا نہیں بنی گالا کا نمائندہ ہے۔

پی ڈی ایم ترجمان نے کہا کہ عجیب اتفاق ہے صدر رات 2 بجے پرویز الہی سے حلف لینے کے لیے تندرست پائے گئے، عارف علوی کو ماضی کی طرح نہ کمر درد ہوا نہ دانت کا درد۔