اے ابن آدم آج کے دور میں بھی علم والوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ پاکستان سے محبت کرنے والے آج بھی موجود ہیں۔ انسانیت سے پیار کرنے والے آج بھی موجود ہیں، ہمارے ملک کے دانشور اور 2 بڑی کتابوں ’’تیشہ ٔ کوہ کن‘‘ اور آٹھواں آسمان‘‘ کے مصنف محمد محسن ہیں میری خوش قسمتی اور اعزاز کہ وہ میرے استاد محترم ہیں۔ جسارت اخبار کے چیف ایڈیٹر مرحوم اطہر ہاشمی بھی محمد محسن صاحب کی بے حد عزت کرتے تھے۔ اللہ مرحوم اطہر ہاشمی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصب فرمائے۔ محمد محسن عرصہ 10 سال سے 100 کے نوٹ پر اسٹیٹ بینک کی غلطی کو خطوط لکھ لکھ کر اُس کو ٹھیک کرنے کی درخواست کررہے تھے ان 10 سال میں انہوں نے صدر، وزیراعظم، سیکرٹری فنانس، اسٹیٹ بینک کو قائد اعظمؒ کی ’’Spelling‘‘ اور زیارت کوئٹہ کو درست کرنے کی درخواست کی مگر کسی بھی ارباب اختیار نے ان کے خط کا آج کی تاریخ تک کوئی جواب نہیں دیا، مگر 75 سالہ محمد محسن نے ہمت نہیں ہاری اور اپنا کیس وفاقی محتسب اعلیٰ کو ارسال کیا۔ کافی محنت اور اُن کی جانب سے پیش کیے گئے ثبوتوں کی روشنی میں محمد محسن صاحب کے حق میں فیصلہ دے دیا، جس کے بعد انہوں نے کوئٹہ میں ایک زبردست پریس کانفرنس کی۔ آج ہر چینل اُن پر پروگرام کررہا ہے۔ محمد محسن نے اپنی کتاب ’’آٹھواں آسمان‘‘ کے پیج نمبر 547 میں یہ تحریر کیا ہے۔
70 سال پہلے تک قائداعظمؒ کی شخصیت ایسی تھی کہ اُن پر کسی نے کبھی بھی کوئی فضول بحث نہیں چھیڑی لیکن اب کچھ لیڈران قوم نے اُن کو بھی نہیں بخشا اور اُن کے خلاف بھی ہرزہ سرائی شروع کردی۔ سب سے پہلے تو اس ملک میں سب پاکستانیوں کو کورس میں پڑھانا چاہیے کہ قائداعظمؒ کے انگریزی میں صحیح ہجے کیا ہیں۔ عام طور پر کیا بلکہ تمام درسی کتابوں میں Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah اس طرح سے لکھا جاتا ہے جب کہ حکومت پاکستان نے ماضی میں ایک سرکاری نوٹیفکیشن جاری کیا ہوا ہے جس کی کاپی محمد محسن صاحب کے پاس محفوظ ہے جس میں قائد کی صحیح Spelling لکھی گئی ہے۔ Quaid-i-Azam Muhammad Ali Jinnah اور ملک کے سب سے بڑی انگریزی اخبار DAWN جو نکال کر خود دیکھ سکتے ہیں اب اگر قوم کو نام کے صحیح ہجے لکھنے ہی کی تعلیم نہیں دی گئی تو اُن کے اصولوں پر کیا اور کس طرح چلتا ہے۔ جو خطوط انہوں نے ارسال کیے اُن میں 2 مطالبات تھے۔ پہلا یہ کہ قائداعظمؒ کے نام کی 100 کے نوٹ پر جو غلطی ہے اُس کو تبدیل کیا جائے۔ دوسرا نوٹ پر لکھا ہے، وہ یہ کہتے ہیں کہ زیارت کوئٹہ کا حصہ نہیں بلکہ کوئٹہ سے 125KM کے فاصلے پر ایک الگ شہر ہے جس طرح سے آپ کراچی، گھارو یا کراچی ٹھٹھہ لکھ کر یہ لکھیں کہ یہ سب کراچی میں ہیں، آپ غلطی جانتے ہیں مگر اُس پر بھی محتسب اعلیٰ نے محمد محسن کی بات کو درست تسلیم کیا اور کہا کہ زیارت کوئٹہ کا حصہ نہیں ہے۔
محمد محسن نے مورخہ 24-9-2016 کو گورنر اسٹیٹ بینک کو خط ارسال کیا کہ آج وفاقی محتسب اعلیٰ کے دفتر کے ریکارڈ میں موجود ہے جس میں 100 روپے کے پاکستانی نوٹ پر قائداعظمؒ کے نام کو درست کرنے یعنی Quaid-i-Azam اس طرح سے لکھنے کی درخواست کی اور حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کا حوالہ بھی دیا، ساتھ اس غلطی کی بھی نشاندہی کی کہ نوٹ پر لکھا ہے Ziarat,Quetta جو کہ غلط ہے، زیارت ایک الگ ضلع ہے جو جغرافیائی اور میونسپل کی حدود میں نہیں آتا۔ لہٰذا 100 کے نوٹ پر آپ یہ غلطی درست کریں اور Ziarat, Quetta کی جگہ Ziarat-Balochitan تحریر کیا جائے پھر آپ نے کئی Reminder ارسال کیے مگر کوئی جواب نہیں آیا۔ آپ نے ساتھ میں بلوچستان کا نقشہ بھی گورنر اسٹیٹ بینک کو روانہ کیا۔ پھر مورخہ 29-8-2019 کو رضا باقر گورنر اسٹیٹ بینک کو دوبارہ لکھا۔ آپ نے طارق باجوہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک کو 8-9-2017 کو مراسلہ روانہ کیا اس کے ساتھ ساتھ مورخہ 24-1-18 کو صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان پھر ساتھ میں اسحاق ڈار کو بھی لکھا اور مورخہ 18-1-18 کو محترم اسد عمر کو بھی اپنا مراسلہ روانہ کیا۔
میری محسن صاحب سے جب ملاقات ہوتی تو آپ ذکر کرتے کہ شجاع ہمارے ملک کا کیا بنے گا، میں 10 سال سے ایک غلطی جو کہ قومی وقار اور قومی عزت کا معاملہ ہے کوئی بھی ایکشن لینے کو تیار نہیں۔ مگر آپ نے پھر بھی ہمت نہیں ہاری اور اپنا کیس وفاقی محتسب اعلیٰ تک لے کر پہنچ گئے۔ 75 سال کی عمر میں بھی اُن کا حوصلہ جوان۔ بس وہ ایک سوال جو انہوں نے اپنی کتاب آٹھواں آسمان کے صفحہ نمبر 123 پر کیا ہے کہ جس قوم کے لوگوں کو اپنے قومی باپ کے نام کے ہجے نہیں آتے اس قوم کو کیا کہیں گے؟۔
محمد محسن کا کیس مورخہ 17-1-2022 کو وفاقی محتسب اعلیٰ میں لگا پھر اُس پر Hiring شروع ہوئی۔ Hiring جسٹس (ر) محمد رضا خان اور راجا اخلاق حسین نے کی اور تمام ثبوتوں کی روشنی میں انہوں نے 9-6-22 کو محمد محسن صاحب کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ فیصلہ کا نمبر WMS-HQR/0000456\2022 جس میں اسٹیٹ بینک، کیبنٹ ڈیویژن اور وزارت اطلاعات براڈکاسٹنگ کو وفاقی محتسب اعلیٰ نے حکم دیا ہے کہ آئین پاکستان 1973ء میں قائداعظمؒ کی Quaid-i-Azam Spelling ہی تحریر ہے اور کیوں کہ زیارت بلوچستان کا ضلع ہے لہٰذا زیارت کوئٹہ جو 100 کے نوٹ پر تحریر ہے غلط ہے۔ تمام ادارے اپنا ریکارڈ درست کریں اور اسٹیٹ بینک بھی 100 کے نوٹ پر جو غلطی ہے اُس کو فوری طور پر درست کرے۔ اس وقت ملک کے بڑے ٹی وی چینل اور سوشل میڈیا پر لاکھوں لوگ محمد محسن صاحب کے اس تاریخی کارنامے کو دیکھ رہے ہیں اپنی رائے بھی دے رہے ہیں۔ 90 فی صد لوگوں نے کہا کہ ایسے محب وطن تعلیم یافتہ لوگوں کو حکومت کا حصہ بنایا جائے، کسی نے کہا کہ اُن کو اس کارنامے پر تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا جائے۔ ابن آدم کہتا ہے کہ محمد محسن 19 گریڈ سے ریٹائر ہونے والا ایک بیوروکریٹ تو انسان کو انسان نہیں سمجھتا مگر محمد محسن ایک درویش صفت اور قابل ترین شخصیت کا نام ہے۔ ایسے ایماندار، محب وطن، قوم سے مخلص، تعلیم یافتہ شخص کو حکومت ضائع کررہی ہے ایسے لوگوں کو تو صدر، وزیراعظم، گورنر، وزیراعلیٰ کا مشیر ہونا چاہیے۔