حمزہ شہباز ٹرسٹی وزیراعلیٰ کی حیثیت سےصرف  رسمی اختیارات استعمال کریں، سپریم کورٹ

255

لاہور: عدالت عظمیٰ نے پنجاب اسمبلی میں گزشتہ روز وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے متعلق ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف کیس میں حمزہ شہباز کو ٹرسٹی وزیراعلیٰ کے طور پر کام جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے عدالت عظمیٰ لاہور رجسٹری میں پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق اسپیکر پرویز الہیٰ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں عالت نے حمزہ شہباز کو بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ پنجاب کام جاری رکھنے کا حکم دیا۔

سپری کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن میں حمزہ شہباز نے 179 اور پرویز الٰہی نے 186 ووٹ حاصل کیے تاہم ڈپٹی اسپیکر نے  چودھری شجاعت کے خط کو بنیاد بنا کر مسلم لیگ ق کے 10 ووٹ مسترد کردیے۔

دوران سماعت سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ جمہوری روایات یہی ہیں کہ پارلیمانی پارٹی ہی طے کرتی ہے کس امیدوار کو ووٹ ڈالنا ہے، ہم ڈپٹی اسپیکر کو ذاتی حیثیت میں سننا چاہتے ہیں۔ عدالت نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو الیکشن ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ حمزہ شہباز  کے  حلف  سے فرق نہیں پڑتا،  ہمیں آئین اور قانون کی بات کرنی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی خلاف درخواست قابل سماعت قرار دے کر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے حمزہ شہباز ،چیف سیکرٹری ، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرکے طلب کرلیا۔ وقفے کے بعد دوبارہ سماعت میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کی جگہ ان کے وکیل عرفان قادر پیش ہوئے اور عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت کے استفسار پر  وکیل نے بتایا کہ آپ نے پچھلے آرڈر میں لکھا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کیسے رولنگ دے سکتے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت نے پارلیمانی لیڈر کی ہدایات پرعمل نہ کرنے والے کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ پڑھ کر سنا دیں کونسے پیرا میں لکھا ہے، ہمیں بتائیں کہ آپ نے کس طرح 10 ووٹ نکالے ہیں؟جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ منحرف اراکین کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ ڈالنے والوں کے ووٹ شمار نہ کیے جائیں، عدالتی فیصلے میں پارلیمانی لیڈر کا کردار واضح ہے، عدالت نے پارلیمانی لیڈر کی ہدایات پرعمل نہ کرنے والے کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔

ساس دوران عدالتی ریمارکس پر کمرہ عدالت تالیوں سے گونج اٹھا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے کس حکم کی آڑ لے کر رولنگ دی۔  عدالت میں یہ حکم پڑھ کرسنایاجائے خاص طور پرمتعلقہ پیرا پڑھیں۔ وکیل عرفان قادر نے کہا کہ میری رائے یہی ہے کہ اسپیکر نے سپریم کورٹ کی رولنگ کو درست سمجھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بادی النظر میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غلط ہے۔

بعد ازاں عدالت نے تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر معاملہ کافی پیچیدہ ہے، ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں لارجر بینچ کا حوالہ دیا، لیکن انہوں نے اس پیرا گراف کو پوائنٹ نہیں کیا جس کا حوالہ دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کو ٹرسٹی وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں صرف رسمی اختیارات استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔