وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ملکوں کو بھی معاشی بہتری کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے۔اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا ہے کہ دنیا کوبیک وقت تین بڑے بحرانوں کا سامنا ہے، دنیا کورونا، موسمیاتی تبدیلی اور جنگی تنازع کا سامنا کررہی ہے، موجودہ بحرانوں نے پاکستان پر سب سے زیادہ اثر ڈالا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں غربت میں پھر اضافہ ہورہا ہے، ترقی پذیر ممالک کو اقتصادی بحران سے بچانے کے لیے قرضے دئیے جانے چاہئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عالمی اقتصادی سکوائر5فیصد اور بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے 15 سے 20 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ یوکرین میں موجودہ جنگ اور اس کے ساتھ پابندیاں غریبوں کے لیے بغاوت ہے ۔ خوراک اور متعلقہ اشیا، بشمول کھاد، کی فراہمی کم ہو گئی ہیجوغریب ترین لوگوں اور غریب ترین ممالک کے لیے ناقابل برداشت ہے۔وفاقی وزیر نے کہا موسمیاتی تباہی نے پہلے ہی بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے ترقیاتی لاگت میں اضافہ کر دیا ہے، یہ قرضوں کے غیر پائیدار بوجھ، بلند قرضے کی لاگت اور افراط زر کے پس منظر میں ہو رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں سے 60 فیصد پہلے ہی قرضوں کی پریشانی کے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔انہوں نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ ترقی پذیر دنیا کو درپیش موجودہ بحران کا جواب دینے کے لیے سیاسی عزم پیدا کرے۔ ہمیں ترقی پذیر ممالک کی خوراک، توانائی اور سلامتی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہنگامی ایکشن پلان کو اپنانا اور نافذ کرنا چاہیے۔ احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ اس سے تمام ممالک خصوصا ترقی پذیر ممالک کو مساوی بنیادوں پر خوراک اور توانائی کی فراہمی تک رسائی ملنی چاہیے۔ہمیں امید ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل یوکرین اور روسی فیڈریشن دونوں سے خوراک کی فراہمی تک رسائی کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی سفارتی کوششوں میں کامیاب ہوں گے۔