کراچی:پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق کپتان جاوید میاندادکو پاکستان جونیئر لیگ کا مینٹور جبکہ اسٹار آلراؤنڈرز شاہد آفریدی، شعیب ملک اور ڈیرن سیمی کو پی جے ایل کے ابتدائی ایڈیشن کے لیے ٹیموں کا مینٹورز مقرر کردیا ہے۔ پی جے ایل کا پہلا ایڈیشن رواں سال اکتوبرمیں کھیلا جائے گا۔
یہ چاروں نامور کھلاڑی بین الاقوامی کرکٹ میں کپتانی کا تجربہ رکھنے کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر چھ انٹرنیشنل ٹورنامنٹس بھی جیت چکے ہیں۔انہوں نے کُل 1559 انٹرنیشنل میچز میں 43057 رنز اسکور کرنے کے ساتھ 992 وکٹیں بھی حاصل کررکھی ہیں۔تین ٹیموں کے مقررہ تینوں مینٹورز ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ سمیت دنیا بھر کی انٹرنیشنل لیگز میں کھیلنے کاوسیع تجربہ رکھتے ہیں،
جن کی پی جے ایل کی ٹیموں کے ڈریسنگ رومز میں موجودگی نوجوان کھلاڑیوں کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوگی۔سابق کپتان جاوید میانداد لیگ کے مینٹور کی حیثیت سے تمام ٹیموں کے مینٹورز کی سرپرستی کریں گے۔یہ چاروں کرکٹرزلیگ میں شامل نوجوان کھلاڑیوں کی مینٹورنگ کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں پی جے ایل کے ایمبیسڈرز بھی ہوں گے،
جو اپنے تجربے اور علم کی بدولت دنیائے کرکٹ میں لیگ کی پذیرائی کا سبب بنیں گے۔پی جے ایل کی باقی تین ٹیموں کے مینٹورز کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔رمیز راجہ، چیئرمین پی سی بی:چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ انہیں شاہد آفریدی، شعیب ملک اور ڈیرن سیمی جیسے معروف ستاروں کو پی جے ایل کی ٹیموں کا مینٹورز مقرر کرنے پر بہت خوشی ہے۔یہ تینوں کھلاڑی نوجوان نسل کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں،
انہوں نے اپنی انتھک محنت سے دنیا بھر کے میدانوں میں شاندار کامیابیاں سمیٹ کر یہ مقبولیت حاصل کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیرن سیمی، شاہد آفریدی اور شعیب ملک کی لیگ میں شرکت اس بات کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ پی جے ایل ایک کامیاب ایونٹ ہوگا اور یہ مختلف انداز سے پاکستان کرکٹ کے معیار میں بہتری لانے کا سبب بنے گا۔
وہ پاکستان کرکٹ کے لیے نئے اثاثے تیار کرنا چاہتے ہیں اور پی جے ایل اسی منزل کی جانب بڑھتا ایک بڑا قدم ہے۔جاوید میانداد:سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم جاوید میانداد کاکہنا ہے کہ انہوں نے کوچنگ سیٹ اپ کا حصہ بننے کو ہمیشہ انجوائے کیا ہے اور پی جے ایل کی مینٹورنگ انہیں کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرنے کے ذریعے دوبارہ میدان میں واپسی کا موقع فراہم کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان جونیئر لیگ ایک دلچسپ اور منفرد پراڈکٹ ہے،
وہ اس لیگ کو گیم چینجر کے طور پر دیکھتے ہیں۔ڈیرن سیمی:ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان جونیئر لیگ کے افتتاحی ایڈیشن میں شمولیت پر بہت خوش ہیں۔وہ اس پراجیکٹ کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ یہ ایونٹ نئے اور باصلاحیت کھلاڑیوں کی شناخت کا سبب بنےگا۔ڈیرن سیمی نے کہا کہ
وہ 2016 سے پاکستان کرکٹ کےنظام کا حصہ ہیں اور اس دوران انہوں نے کئی باصلاحیت کھلاڑیوں کو تیزی سے آگے آتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس ایونٹ میں انہیں پاکستان کے نوجوانوں کے ساتھ مزید قریب سے کام کرنے کا موقع ملے گا۔شاہد آفریدی:پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ نوجوانوں پر سرمایہ کاری کرنے کے حامی رہتے ہیں۔
اگر ٹی ٹونٹی کرکٹ کھیل کے فروغ اور نوجوان ٹیلنٹ کی نشاندہی کا ایک ذریعہ ہے، تو ٹیلنٹ کی تلاش کے لیے ہمیں اس کرکٹ میں بھی نئے آئیڈیاز متعارف کروانے کی ضرورت ہے۔شاہد آفریدی نے کہاکہ نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل اسکواڈ کے مینٹور کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھانا ان کے لیے ایک نیا تجربہ ہوگا۔
وہ اس نئے رول میں نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتوں میں نکھار لانے کے لیے بہت پرجوش ہیں۔ ملک میں موجود ٹیلنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں یہ ٹورنامنٹ اپنے افتتاحی ایڈیشن میں ہی دنیا ئے کرکٹ کو کم از کم چھ باصلاحیت کرکٹرز دریافت کردے گا۔شعیب ملک:آلراؤنڈر شعیب ملک کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان جونیئر لیگ کی ایک ٹیم کا مینٹور مقرر ہونے پر فخر ہے۔
پہلی مرتبہ 1998 میں انڈر 19 ورلڈکپ میں شرکت کرنے کے بعد سے مختلف سطح کی کرکٹ کھیلنے کے باعث وہ اس ٹورنامنٹ کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں۔شعیب ملک نے کہاکہ ان کے نزدیک پاکستان جونیئر لیگ پی سی بی کے ڈومیسٹک کرکٹ کیلنڈر میں بہترین اضافہ ہے ۔ ڈومیسٹک کیلنڈر کے تحت انڈر 19 کھلاڑیوں کو پچاس اوورز اور تین روزہ طرز کی کرکٹ تو ملتی ہے
تاہم اب پی جے ایل کے ذریعے انہیں ٹی ٹونٹی کرکٹ کھیلنے کا بھی موقع ملے گا جو اس کیلنڈر کو بھی مکمل کردے گا۔پاکستان جونیئر لیگ سنگل لیگ کی بنیاد پر کھیلی جائے گی ، جہاں پوائنٹس ٹیبل پر براجمان چار ٹاپ ٹیمیں پلے آف مرحلے میں رسائی حاصل کریں گی۔ ابتدائی دو ٹیمیں کوالیفائر کھیلیں گی ،
جس کی فاتح سائیڈ فائنل کے لیے کوالیفائی کرجائے گی۔کوالیفائر ہارنے والی ٹیم کو فائنل میں رسائی کا ایک اور موقع ملے گا۔ دوسری جانب پوائنٹس ٹیبل پر تیسری اور چوتھی پوزیشن پر ٹیمیں ایلیمنٹر 1 میں مدمقابل ہوں گی۔ اس میچ کی فاتح ٹیم کوالیفائر ہارنے والی ٹیم سے مقابلہ کرے گی، اس میچ کی فاتح سائیڈ فائنل میں رسائی حاصل کرے گی۔