لاہور: وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ قانون پر عمل کر کے 15 سالہ لڑکے کے مجرموں کو مثال بنانا ہے، صوبے میں بڑھتے جرائم سے آنکھیں نہیں چرا سکتے۔
لاہور کے علاقے شاہدرہ میں 15 سالہ مقتول لڑکے کے گھر آمد پر وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز نے کہا کہ صوبے میں بڑھتے جرائم سے آنکھیں نہیں چرا سکتے، تاہم میں جوابات دینے کے لیے تیار ہوں۔
اس موقع پر قتل ہونے والے لڑکے کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ لڑکا صرف 15سال کا تھا، جس کا گلا کاٹا گیا، اس کارروائی میں ملزمان پکڑے گئے ہیں،جن کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، زینب واقعے میں بھی مجرم کو قرار واقعی سزا ملی۔
انہوں نے کہا کہ قانون موجود ہے لیکن سزا میں تاخیر ہوتی ہے، جرائم بڑھ رہے ہیں، پولیس کی استعداد میں اضافہ کرنا ہے، اس واقعے کے ملزمان کو مثال بنانا ہے، لاقانونیت کا قلع قمع کرنا ہے، پچھلے پونے 4 سال سے سیف سٹی کیمرے بند پڑے رہے، ہم نے سب سے پہلے ایجنڈا رکھا ہے کہ سیف سٹی کیمرے ٹھیک ہونے چاہیں۔ پولیس افسران کی بھرتیاں پسند اور ناپسند کی بنیاد پر نہیں کریں گے۔
پولیس افسران کی تعیناتی میں پروفیشنل ازم کو سامنے لائیں گے۔ اس دوران لاہور ہائی کورٹ میں ہونے والے مقدمے سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ تین ماہ کے دوران پنجاب میں دنیا کا سب سے بڑا آئینی بحران پیدا کیا گیا، گنیز بک ورلڈ ریکارڈ میں آنا چاہیے کہ ہم نے کتنے آئینی بحران کا سامنا کیا، آئینی بحران دینے والے بھی ہمیں سستا آٹا دینے سے نہیں روک سکے، یکم جولائی سے عوام کو مفت دوائیں بھی ملنا شروع ہوجائیں گی۔
سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ صدر عمران نیازی کے حکم پر آئین شکنی کے مرتکب ہوئے، 3مہینے میں پنجاب میں آئین کی پامالی کے واقعات ہوئے، نیا پاکستان بنانے والوں نے پرانا پاکستان خراب کیا۔