امریکا “قرضوں کے جال” بنانے کا ذمہ دار ہے، چین

816
blaming

بیجنگ:چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے  کہا ہے کہ چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(بی آر آئی) کو قرضوں کا جال کہنا ایک جھوٹا بیانیہ ہے اور یہ امریکا ہی ہے جسے “قرضوں کے جال” بنانے کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

ژاؤ نے کہاکہ بی آر آئی کو قرضوں کا جال کہنا ایک جھوٹا بیانیہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ، اپنے قیام سے لے کر 9 سال تک، بی آر آئی نے وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے اصول پر عمل کیا ہے اور شراکت دار ممالک اور ان کے عوام کو ٹھوس فوائد فراہم کیے ہیں۔

ژاؤ نے کہا کہ ورلڈ بینک کی پیشن گوئی کے مطابق اگر تمام بی آر آئی ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو انجام دیا جاتا ہے، تو 2030 تک، بی آرآئی دنیا کے لیے 16کھرب امریکی ڈالر، یا عالمی جی ڈی پی کا 1.3 فیصد حاصل کرے گا۔ 90 فیصد تک آمدن شراکت دار ممالک کو جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ بی آر آئی 2015 سے 2030 تک 76لاکھ لوگوں کو انتہائی غربت سے اور 3کروڑ 20لاکھ کو درمیانی غربت سے نکالنے میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ  “درحقیقت، کسی بھی بی آر آئی پارٹنر نے نام نہاد ‘قرضوں کے جال’ کے الزام سے اتفاق نہیں کیا ہے۔ بلکہ، یہ امریکا ہے جسے ‘قرض کے جال’ بنانے کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے،”۔