بلوچ طلبہ کے مسائل حل کیے جائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

322

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملک بھر میں بلوچ طلبہ کو ہراساں کرنے اور جبری گمشدگیوں کے خلاف کیسسز پر سماعت کے دور ان کہا ہے کہ بلوچ طلباءکے مسائل کو حل کیا جائے ورنہ یہ عدالت فیصلہ دے گی۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بلوچ طلبہ کی درخواست پر سماعت کی۔بلوچ طلبہ کی جانب سے وکیل ایمان زینب حاضر مزاری جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل خواجہ امتیاز عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔

 عدالت نے استفسار کیاکہ اس کیس میں کمیشن نے ابھی تک کچھ کیا ہے ؟ ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ انکوائری، تفتیش اور پھر جامع رپورٹ جمع کرنے میں وقت لگے گا۔

 عدالت نے کہاکہ یہ معاملہ پورے ملک کا ہے اور اس عدالت نے ایک کمیشن بنایا۔ عدالت نے ایمان مزاری سے مکالمہ کیاکہ یہ بہت ہی اہم معاملہ ہے اور اس کمیشن کو تھوڑا وقت دیا جائے۔

ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ وفاقی حکومت نے کمیشن بنانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے ۔ عدالت نے کہاکہ بلوچستان کے معاملے سے ملک میں کوئی اور بڑا اہم معاملہ ہوسکتا ہے ؟

 چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ کیوں بلوچ طلباءملک ہے اندر خوف محسوس کررہے ہیں؟ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ ابھی تک کمیشن نے کوئی میٹنگ بھی نہیں بلائی، اس وقت پاکستان کا اس سے بڑا کوئی بھی مسلہ نہیں ہو سکتا۔

 چیف جسٹس نے کہاکہ پارلیمنٹ اور سینٹ کو اس معاملے کو اولین ترجیح پر اٹھانا چاہیے۔ عدالت نے کہاکہ عدالت نے جو کمیشن بنایا اس میں بہت ہی اہم شخصیات شامل ہیں۔ عدالت نے استفسار کیاکہ بلوچ طلباءکیوں خوف محسوس کررہے ہیں، وہ عدالتوں میں کیوں آتے ہیں؟

 ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہم اس معاملے کی نوعیت کو سمجھ سکتے ہیں اور ہماری کوشش ہے اسکا حل نکلے۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیاکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ آپ سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت اس معاملے کو حل کرتی ہے تو بلوچ طلباءعدالتوں میں کیوں آتے ہیں ؟

 ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ وفاقی حکومت نے کمیشن کے ممبران کو نوٹسسز جاری کئے ہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ اس کمیشن میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں۔

عدالت نے استفسار کیاکہ کیا سیاسی جماعتیں بلوچ طلباءکے مسائل کو حل نہیں کرنا چاہتیں ؟ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ بلوچ طلباءنے بہت ہی اہم اور آئینی سوالات اٹھائے ہیں،آپ دلائل دیں یہ عدالت فیصلہ کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ اس عدالت کے لئے بلوچ طلبائ سے زیادہ کوئی اہم نہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو مطمئن کرنے کے لئے بار بار مہلت کی استدعا کی ۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ مسئلہ کیا ہے، اس معاملے سے سارے بھاگ کیوں رہے ہیں؟ ،ایک ریاست ہے اور ریاست آئین کے تحت چلے گی۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ صرف اس نقطہ پر دلائل دے کہ بلوچ طلباءکی پروفائلنگ کیوں کی جارہی ہے ؟  عدالت نے کہاکہ پروفائلنگ کیوں کی جارہی ہے اور کون لوگ زمہ دار ہیں، ذمہ داروں کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا گیا؟