نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے گجرات مسلم فسادات کیس میں وزیراعظم نریندر مودی کوبری کرنے کا فیصلہ برقراررکھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی سپریم کورٹ نے وزیراعظم نریندر مودی کو 2002 کے گجرات مسلم فسادات میں ملوث ہونے سے بری کیے جانے کے فیصلے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا۔سپریم کورٹ نے گجرات کے مسلم فسادات میں شہید کئے جانے والے کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری کی درخواست خارج کردی۔
ذکیہ جعفری کی جانب سے دائر درخواست میں 2002کے گجرات میں مسلم کش فسادات کیس میں اس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی سمیت 59لوگوں کواسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی)کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے 8 فروری 2012 کو ایک حتمی رپورٹ جمع کروائی تھی۔
ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں نریندر مودی سمیت 59 لوگوں کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کا کوئی ثبوت نہیں۔ ذیلی عدالت نے بھی ایس آئی ٹی کی رپورٹ کی بنیاد پرنریندر مودی اوران کے قریبی ساتھیوں کو کلین چٹ دے دی تھی۔سپریم کورٹ کے تین ججز کے بنچ نے ذکیہ جعفری، تحقیقاتی ٹیم اور دیگر کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد دسمبر 2021 میں کیس میں فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے کیس میں تفتیش کاروں کی طرف سے دائر کی گئی حمتی رپورٹ کو قبول کرتے ہوئے سنہ 2013 کے فیصلے کو برقرار رکھا۔گجرات کے مسلم کش فسادات میں ہندوانتہاپسندوں کے حملوں میں ایک ہزار سے زائد مسلمان شہید ہوگئے تھے۔