اسلام آباد: 300میگا واٹ کا گوادر پاور پلانٹ اگلے سال کے آخر میں مکمل ہو جائیگا،ڈیڑھ لاکھ آبادی مستفید ہو گی، گوادر سی واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ پر کام تیزی سے جاری،یومیہ 5ہزار ٹن صاف پانی دستیاب ہو گا،چین کی طرف سے گوادر کے ہزاروں خاندانوں کو سولر پینل کے تحفے،ایران سے گوادر کو بجلی کی سپلائی جاری۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق گوادر میں بجلی اور پانی کی قلت کے مسائل اگلے سال حل کر لیے جائیں گے۔
چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور اتھارٹی کے سماجی و اقتصادی ترقی کے ماہر عدنان خان نے ویلتھ پاک کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ بجلی کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے اور ایک سمارٹ، گرین اور جدید گوادر کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ہم اپنے پڑوسی اور برادر ملک ایران کی مدد سے مکران کے ساحل سمیت صوبہ بلوچستان کو بجلی فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
معاہدے پر دستخط کے تین ماہ بعد ہمارے پاس گوادر میں اضافی 100 میگاواٹ بجلی بلاتعطل ہوگی۔ فی الحال، ایران سے بجلی کی فراہمی کی کوئی حد نہیں ہے، لیکن ہمارا پاور ٹرانسمیشن لائن سسٹم 70 میگاواٹ سے زیادہ بجلی کی ترسیل کا متحمل نہیں ہے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان جون 2023 تک بجلی کی فراہمی کے لیے ایران پر انحصار کرے گا۔
اس کے متوازی قومی گرڈ کے ساتھ رابطے کا عمل جاری ہے اور یہ جون 2023 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارا معاہدہ مختصر مدت کے لیے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ
گوادر پاور پلانٹ چین اور پاکستان کے درمیان توانائی کے تعاون کو مضبوط بنانے، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو پر پیشرفت کو تیز کرنے، بلوچستان کے مجموعی پاور سٹرکچر کو بہتر بنانے اور گوادر پورٹ پر مقامی اقتصادی ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے بہت اہم ہے۔300 میگاواٹ کا گوادر پاور پلانٹ 2023 کے آخر تک 150,000 سے زیادہ مقامی باشندوں کی ضروریات کو پورا کرے گا،
پینے کے پانی کی قلت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ گوادر سی واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ پر کام ایک سال میں مکمل ہونے کی امید ہے۔ یہ پانی کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے گوادر کے رہائشیوں اور کاروباری اداروں کو روزانہ 5000 ٹن تازہ پانی فراہم کرے گا۔
منصوبے کی تکمیل کے بعد علاقے میں پانی کی کمی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ چین نے گوادر میں ہزاروں خاندانوں کو شمسی توانائی کے آلات عطیہ کیے ہیں اور ہسپتال اور دیگر انفراسٹرکچر تعمیر کیے ہیں جس سے مقامی لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوا ہے۔ چین ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے میں بھی مدد کرے گا۔انہوں نے بتایا کہ
سی پیک کے تحت گوادر پاور پلانٹ، نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، چائنا پاک فرینڈ شپ ہسپتال، چائنا پاک ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ، گوادر فری زون اور گوادر پورٹ سمیت کئی اہم اسکیموں پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔
یہ منصوبہ مقامی بجلی کی فراہمی کو مستحکم کرے گا جس سے گوادر کے علاقے کی اقتصادی ترقی اور شہری ترقی سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔