عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا فیصلہ معطل

320
autopsy

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے معروف اینکر پرسن ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کا جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کا فیصلہ معطل کر دیا۔

عدالت نے عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم سے متعلق حکم امتناع جاری کر دیا ہے جبکہ سیکریٹری صحت اور میڈیکل بورڈ کو بھی نوٹس جاری کر دیے گئے۔

درخواست مرحوم کے بیٹے اور بیٹی کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس کی فوری سماعت کی استدعا سندھ ہائیکورٹ نے منظور کی تھی، عدالت کے دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔

درخواست میں ڈاکٹر عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم روکنے کی استدعا کی گئی تھی جس میں میڈیکل بورڈ، محکمہ صحت، ایس ایس پی ایسٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست گزار کے مطابق عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست شہرت حاصل کرنے کے لیے مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دائر کی گئی تھی، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے ورثاء کے انکار کے بعد انکا بھی پوسٹ مارٹم نہیں کروایا گیا تھا اور بے نظیر بھٹو کا قتل بھی ایک ہائی پروفائل کیس تھا۔

سندھ ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 29 جون تک ملتوی کر دی ہے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عامر لیاقت کی بیٹی، بیٹا، سابق اہلیہ اور ان کے وکیل ضیا اعوان نے کہا کہ  بے نظیر بھٹو اور لیاقت علی خان کا بھی پوسٹ مارٹم نہیں ہوا تھا، ہمیں لگتا ہے کہ ڈپریشن کی وجہ سے ہلاکت ہوئی ہے اور ڈپریشن دینے والوں کے خلاف ہم الگ سے کیس کریں گے۔ دانیا شاہ اور اسکی فیملی کیخلاف ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں سے کارروائی کے لیے رجوع کریں گے۔

واضح رہے کہ 20 جون کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی وزیر حسین میمن نے سیکریٹری صحت کو خط لکھ کر حکم دیا تھا کہ معروف اینکر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔

اس سے پہلے 18 جون کو شہری عبد الاحد نے معروف اینکر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کرانے کے لئے درخواست دائر کی تھی۔ جو عدالت نے منظور کرلی تھی۔