گرے لسٹ سے نکلنے پر پاکستان سے پابندیاں ختم ہو جائیں گی، احسن اقبال

204

اسلام آباد : وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ایف اے ٹی ایف سے کلیئرنس کے حوالے سے تمام اقدامات مکمل کرلئے ہیں اور گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ کی طرف جانے کا راستہ ہموارہو گیا ہے، گرے لسٹ سے نکلنے پر پاکستان سے پابندیاں ختم ہو جائیں گی۔

احسن اقبال نے کہاکہ جس سے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہو گا، اتحادی حکومت نے ہر سطح پر بھرپور کوششیں کی ہیں، ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عمل درآمد ممکن بنانے کے لئے مسلح افواج ، دیگر اداروں نے حکومت کی مدد کی، اس خدمت پر ان کو خراج تحسین پیش کیا گیا،وزارت خزانہ اور وزارت داخلہ کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

کابینہ اجلاس میں خوردنی تیل کے حوالے سے وزیراعظم نے کابینہ کو اعتماد میں لیا اور انڈونیشیاءکے صدر کا شکریہ ادا کیا،ایف اے ٹی ایف کے معاملے میں بھی اعتماد میں لیا گیا، وزیرخارجہ بلاول زرداری اور وزیرمملکت حنا ربانی کھر نے بریفنگ دی۔

 انہوں نے کہا کہ اجلاس میں یوریا کی فراہمی پر غور کیا گیا اور وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کسانوں کو یوریا کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور کمی کو دوست ممالک اور خصوصاً چین سے حاصل کر کے پورا کیا جائے۔

 پوری دنیا میں یوکرائن جنگ کی وجہ سے سپلائی میں کمی آئی ہے، کابینہ اجلاس میں وزارت تجارت کی ٹریڈآرگنائزیشن ایکٹ اس پر نظر ثانی کےلئے کمیٹی قائم کی ہے جس کے کنوینر وزیر تجارت ہوں گے، وزیر انڈسٹریز، وزیر ہوابازی اور وزیر ریلوے اس کے ممبر ہوں گے، کابینہ نے خزانہ ڈویژن کی وفاقی اور غیر مقامی اجارہ سکوک پروگرام کی بھی منظوری دے دی ہے۔

 وزارت صحت کی سفارش پر کورونا کےلئے استعمال ہونے والے انجکشن کی قیمت کو کم کر کے 2300 سے 1800روپے کرنے کی منظوری دی ہے، ساتھ ہی ادویات کی قیمتوں پر آئندہ اجلاس میں کمی ہو گی، کابینہ نے جی ایس پی پلس معاہدے کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا ،2019میں یہ معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت 10 سال کےلئے پاکستان کو سہولت حاصل ہوئی تھی اور فائدہ بھی اٹھایا۔

 پاکستان کی برآمدات میں نمایاں فائدہ بھی حاصل رہا، کابینہ کو وزارت تجارت کے نمائندہ اس حوالے سے بریفنگ دی اور بتایا کہ معاہدہ بہت مفید ہے، 9ترجیح شعبوں میں نشاندہی کی گئی، کابینہ کو نئے جی ایس پی پلس معاہدے 2024،2034کے نمایاں خدوخال سے بھی آگاہ کیا گیا۔

 احسن اقبال نے کہا کہ اجلاس میں وزیرخزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بھی اعتماد میں لیا، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے اس پر عملدرآمد نہیں کیا جس سے پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر ساکھ کمزور ہوئی اور جاتے جاتے تیل کی قیمتوں میں کمی کی جبکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ چکی تھیں، اس لئے پاکستان کو نقصان ہوا۔