لاہور کی احتساب عدالت سے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کو بڑا ریلیف مل گیا،عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف کو رمضان شوگر ملز ریفرنس میں عدالتی حاضری سے مستقل استثنیٰ دے دیاہے۔
عدالت نے شہباز شریف کی جگہ ان کے نمائندے کو پیش ہونے کی اجازت دے دی جبکہ عدالت نے شہبازشریف اوروزیر اعلیٰ پنجاب محمد حمزہ شہباز شریف کے خلاف کیسز کی سماعت پانچ جولائی تک ملتوی کردی ہے ، کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ساجد اعوان کی عدالت میں ہوئی ،وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت کے دوران لاہور کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد حمزہ شہباز شریف عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور ان کے وکیل کی جانب سے ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی۔ درخواست میں مئوقف اختیار کیا گیا تھا کہ حمزہ شہباز شریف بجٹ سیشن کی وجہ سے مصروف ہیں اور وہ پیش نہیں ہو سکتے اس لئے ان کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کی جائے۔
شہباز شریف کی جانب سے مستقل حاضری معافی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ وہ وزیر اعظم منتخب ہو چکے ہیں اور انہوں نے اپنی آئینی اورقانونی ذمہ داریاں پوری کرنی ہیں لہذا وہ ہر پیشی پر عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، ان کی جگہ پر پلیڈر مقررکیا جائے جو کہ ان کی جگہ پر پیش ہو گا تاکہ یہ کیس چلتا رہے۔ جبکہ نیب وکیل اسد ملک کی جانب سے شہباز شریف کی مستقل حاضری معافی کی مخالفت کی گئی اور کہا گیا کہ ٹرائل کے دوران ملزم کا ہر پیشی پر عدالت میں پیش ہونا ضروری ہے۔ عدالت کی اجازت کے بعد شہباز شریف کمرہ عدالت سے واپس روانہ ہو گئے۔
دوران سماعت شہباز شریف روسٹرم پر آگئے اور عدالت کے جج سے استدعا کی کہ وہ کچھ حقائق عدالت کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں انہیں بولنے کی اجازت دی جائے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی بلاجواز حاضری معافی کی درخواست نہیں دی۔ میں اس عدالت کے حکم پر فوری پیش ہوتا رہا ہوں۔ مجھے اللہ تعالیٰ نے بڑی ذمہ داری سے نوازا ہے۔
شہباز شریف نے دوران سماعت اپنے ترقیاتی کاموں کے حوالہ سے کتابچہ احتساب عدالت کے جج کو دے دیا۔ شہباز شریف کا احتساب عدالت کے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ میرے ترقیاتی کاموں کے حقائق آپ کے سامنے ہیں، مجھے15یا18کروڑ روپے کی کرپشن کرنی ہوتی تو میں یہ کام نہ کرتا جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت کے جج سے شکوہ کیا کہ جج صاحب میرے پاس یہ کتابچہ نہیں ہے۔ اس پر شہباز شریف نے نیب پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہ بھائی یہ آپ لے لو اور پڑھ بھی لو۔
شہباز شریف نے کہا کہ سال2014-15میں ایک صوبے نے گنے کی قیمتیں کم کردیں، مجھے قیمتیں کم کرنے کا کہا گیا لیکن میں نے قیمتیں کم نہیں کیں، چیف سیکرٹری پنجاب نے سمری دی اس سال چینی کی پیداوار بڑھی ہے۔ جبکہ احتساب عدالت کے جج نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے یہ سارا کتابچہ آج ہی آپ نے مجھ سے پڑھوا لینا ہے۔ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ ایسا نہیں میں دو منٹ میں دلائل مکمل کررہا ہوں۔ گنے کے ایتھنول پر میں نے ٹیکس لگایا۔ میرے بیٹے کی شوگر مل بھی ہے جہاں پر بھی ایتھنول پر ٹیکس عائد کیا۔ہائی کورٹ کو بتایا کہ سالانہ دو ارب روپے ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے ،اڑھائی ارب روپے کا اپنے بیٹے کی شوگر مل کو نقصان پہنچایا۔ میں نے اپنے خاندان کو اڑھائی ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے 18کروڑ روپے کا ریفرنس دائر کیا،عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعدفیصلہ کچھ دیرکے لئے محفوظ کر لیا جو بعد میں سنایا گیا ،عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف کو رمضان شوگر ملز ریفرنس میں عدالتی حاضری سے مستقل استثنیٰ دے دیا۔عدالت نے شہباز شریف کی جگہ ان کے نمائندے کو پیش ہونے کی اجازت دے دی جبکہ عدالت نے شہبازشریف اوروزیر اعلیٰ پنجاب محمد حمزہ شہباز شریف کے خلاف کیسز کی سماعت پانچ جولائی تک ملتوی کردی ہے۔