ڈاکٹر شیریں مزاری گرفتاری کیس،سیکرٹری قومی اسمبلی سے7 جولائی تک رپورٹ طلب

432

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران سیکرٹری قومی اسمبلی سے7 جولائی تک رپورٹ طلب کر لی ہے ۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی تو شیریں مزاری کی گرفتاری کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن پیش کردیا گیا ،اس دوران ڈاکٹرشیریں مزاری اور ایڈوکیٹ ایمان مزاری اپنے وکیل علی بخاری کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئیں وکیل علی بخاری نے موقف اپنایاکہ ہمارا اعتراض یہ ہے کہ4جون کو انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن جاری ہوا لیکن ابھی تک کمیشن سے متعلق کچھ نہیں ہوا نہ ہمیں بلایا گیا ہے۔

وکیل علی بخاری کا کہنا تھاکہ ان کی کمیشن کے ٹی او آرز سے متعلق بھی ایک درخواست تھی کہ ان میں فوجداری کارروائی کی تحقیقات کا ذکر بھی ہو جاتا ، اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ہم کمیشن کو سپروائز نہیں کر سکتے ان کو اپنا کام کرنے دیں،اس عدالت کی اس سے متعلق رائے ہے کہ کارروائی قانونی پراسس کے مطابق نہیں تھی، اگر آپ کا کوئی اعتراض مستقبل میں ہو تو دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے دفترسے استفسارکیا کہ کیا اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے کوئی رپورٹ آئی ہے؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے کہاکہ ابھی کوئی رپورٹ مجھے نہیں دی گئی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر ابھی بھی جیل میں ہے وہ بھی ممبر قومی اسمبلی ہیں، جب یہ حکومت میں تھے اس وقت یہ بھی ممبران اسمبلی کو خوشی خوشی اندر کر دیتے تھے،کیا اس عدالت کی حدود سے اس قسم کے ہونے والے واقعات کی کوئی تحقیقات ہوئی ہیں؟اس عدالت کی حدود میں صحافیوں کو بھی اٹھایا گیا کیا ان کی آج تک تحقیقات ہوئیں؟ عدالت نے سیکرٹری اسمبلی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت7جولائی تک ملتوی کردی ہے۔