گوادر پورٹ میں مثبت تبدیلیاں سی پیک کی گرم جوش تعمیر کی عکاس ہیں، چینی میڈیا 

483

بیجنگ: گوادر پورٹ میں روز افزوں رونما ہوتیں مثبت تبدیلیاں  چین پاک اقتصادی  راہداری کی گرم جوش تعمیر کی عکاس ہیں، اور یہ تمام کامیابیاں مغربی سیاست دانوں اور میڈیا کی  جانب سے سی پیک کو بدنام کرنے اور بہتان طرازی کا مضبوط جواب بھی ہیں۔ 3 ہزار کلومیٹر لمبی چین پاک اقتصادی راہداری ایک ایسا بانڈ ہے جو باہمی   قیمتی دوستی کو جوڑتا ہے۔ عوام کو فائدہ پہنچانا، سی پیک کی تعمیر کا ہمیشہ کا مقصد ہے۔

 پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطابق اس سے یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ سی پیک کا منصوبہ پاکستانی حکومتوں اور لوگوں میں کیوں اتنا زیادہ مقبول ہے اور کیوں اس کا اتنا زیادہ خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ سی پیک سے چین پاک ہم نصیب معاشرے کے قیام میں بھرپور مدد ملے گی اور دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ گوادر فری زون کے پہلے مرحلے کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے، جس سے مقامی لوگوں کو حقیقی فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ وہاں مجموعی طور پر 46 کمپنیاں قائم ہو چکی ہیں اور سرمایہ کاری کی رقم 3 ارب یوآن سے زیادہ ہے، جس سے مقامی باشندوں کو روزگار کے قریباً 5،000 مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔

اس وقت ،  سی پیک شاندار انداز میں ترقی کرتے ہوئے اعلیٰ معیاری ترقی کے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ انہی ثمرات کے تحت گوادر فری زون کی تعمیر بھی دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، اور اس کا رقبہ پہلے مرحلے کا 36 گنا ہے۔ توقع کی جاسکتی ہے۔ کہ مزید نئے منصوبے زیادہ غیر ملکی سرمائے کو راغب کریں گے ، اور مقامی ترقی میں نئے مواقع لائیں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ مقامی افراد اس سے فائدہ اٹھائیں۔ مثال کے طور پر حال ہی میں فعال کئے گئے  گوادر سی واٹر ڈیسیلینیشن پلانٹ کی تکمیل سے گوادر میں پانی کی قلت کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ اس منصوبے سے مقامی لوگوں کا ایک درینہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔

علاوہ ازیں زرعی ٹیکنالوجی کی تربیت میں مزید توسیع سے مقامی باشندیروایتی ماہی گیری کے علاوہ پودے لگانے کا فن بھی سکیھیں گے۔ یہ مہارت ان کی آمدنی میں اضافے میں مددگار ہو گی۔ کاشت کاری کی ترقی سے گوادر کے علاقے میں درختوں اور سبزے کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا اور مقامی ماحول کو بہتر بنایا جائے گا۔ ماضی کا خواب ایک حقیقت کا روپ دھارے گا اور گواردر ایک ویران صحرائی ساحلی علاقے سے نخلستان کی شکل اختیار کرے گا۔