پی آئی سی کے زیراہتمام صحافیوں کے لیےموبائل جرنلزم پردو روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد

1033

کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری) وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے ادارے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) کے خود مختار ادارے پاکستان انفارمیشن سینٹر(پی آئی سی) کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہوٹل میں صحا فیوں کے لیے موبائل جرنلزم کے حوالے سے دو روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ورکشاپ میں کراچی کے مختلف اخبارات، ٹی وی چینلز، مختلف میڈیا ہاؤسز سے منسلک صحافیوں،وی لاگرز،کیمرہ مین، مختلف یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے میڈیا سائنسز کے طلباء،سوشل میڈیا،ویب سائٹس سے منسلک افراد سمیت دیگر نے شرکت کی ہے۔دو روزہ تربیتی ورکشاپ کے دوران صحافیوں کو اسمارٹ فون کے ذریعے بروقت اور تیز ترین رپورٹنگ کے ٹولز سکھائے گئے، صحافیوں کو ایسی ایپس اور سافٹ ویئرز سے متعلق بھی معلومات فراہم کی گئی جنہیں دنیا بھر کے عالمی نشریاتی ادارے صحافتی ذمہ داریوں کو ادا کرتے ہوئے استعمال کر تے ہیں۔موبائل جرنلزم کی ٹریننگ میں موجو پاکستان کے بانی ایاز امتیاز خان نے صحافیوں کو تربیت دی اور انہیں مثالیں دے کر پریکٹس بھی کروائی۔انہوں نے صحافیوں کو موبائل جرنلزم کے حوالے سے نے سوشل میڈیا میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور اسکی افادیت پر لیکچر بھی د یے۔موبائل شاٹ میکنگ، ٹیکنیکس،ا سٹوری رائٹنگ، اسکرپٹ رائٹنگ اور موبائل ٹولز کے استعمال کے بارے آگاہ کیا گیا جبکہ مختلف ایپس کے ذریعے موبائل سے ویڈیو کی آسان طریقے سے ایڈیٹنگ کرنے اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے طریقے سکھائے گئے۔اس موقع پر ورکشاپ کے شرکاء نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی)اورپاکستان انفارمیشن سینٹر(پی آئی سی) کی جانب سے صحافیوں کے لیے تربیتی ورکشاپ کے انعقاد کو خوش آئندقرار دیا ہے۔شرکاء کا کہنا تھا کہ موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ وفاقی سطح پر صحافیوں کے لیے موبائل جرنلزم کے موضوع پر تربیتی ورکشاپ صحافیوں کیلئے تازہ و خوشگوار ہوا کا جھونکا ہے۔ہمیں امید ہے کہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ صحافیوں کے لیے اس طرح کی مزید ورکشاپ کا انعقاد کرے گی تاکہ صحافی جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر بہتر طریقے سے کا م کرسکے گے۔موجو پاکستان کے بانی اور ورکشاپ کے ٹرینر ایاز امتیاز خان نے شرکا ء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا،الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کی ہئیت تبدیل ہو چکی ہے، اس میں موبائل جرنلزم اہمیت اختیار کر گیا ہے، موبائل جرنلزم نے خبر کی نشر و اشاعت کو تیز کر دیا ہے۔جدیدٹیکنالوجی صحافت پر بھی اثر انداز ہورہی ہے اور رپورٹنگ کے روایتی طریقہ کار کو تبدیل کررہی ہے۔انہوں کہاکہ آج کل دنیا بھر میں صحافی موبائل کوریج زیادہ انجوائے کرتے ہیں۔صحافیوں کو نئے دور کی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ چلنا ہوگا،اب رپورٹر ایک موبائل، مائیکروفون، برانڈ بینڈ وائرلیس کی مدد سے دنیا میں کہیں سے بھی کسی بھی وقت خبر کو بریک کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رپورٹنگ کا یہ نیا انداز موبائل جرنلزم کہلاتا ہے جسے ”موجو“ کا نام بھی دیا گیا ہے، میڈیا اب روایتی میڈیا سے سوشل میڈیا کی جانب آرہا ہے۔ کئی اخبارات ڈیجیٹل اپلیکشنز کے ذریعے قارئین تک اپنی خبریں پہنچانے کی کوشش میں مگن نظر آتے ہیں۔پرنٹ اور براڈ کاسٹ میڈیا کے درمیان فاصلہ بڑھتا جارہا ہے،ملٹی میڈیا ٹولز خبریں پیش کرنے کے نئے انداز کو متعارف کروانے کی دوڑ میں بہت آگے جا چکے ہیں۔انٹرنیٹ، اسمارٹ فون براڈ بینڈ وائریلس، لائیو ا سٹرمینگ اپلیکیشنز نے دورحاضر کی صحافت کو بدل دیا ہے صحافت اورانٹرنیٹ کی جدید ٹیکنالوجی اب جْڑ چکے ہیں یعنی لوگ نئی ٹیکنالوجی کو صحافت کے لئے استعمال بھی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چند سال کے بعد الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کی بجائے میڈیا پلیٹ فارم موبائل جرنلزم ہو گا۔ویب چینل اور سوشل میڈیا سے نت نئے چینلز سامنے آرہے ہیں۔

ویب چینلز سے وابستہ رپورٹرز دن بھر میں ایک دو اسٹوریز کور کرتے ہیں جس میں کچھ ویڈیوز اور لکھا ہوا مواد ہوتا ہے۔موبائل جرنلزم درحقیقت ایک بڑی تبدیلی ہے جو دنیا بھر میں رائج ہوچکی ہے موبائل جرنلزم کی بدولت بریکنگ نیوز کی کوریج کے لئے اب ڈی ایس این جی کے ٹرکوں کا رش کم ہوجائے گا اور محض ایک موبائل سے روایتی جرنلزم سے چھٹکارا مل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں میڈیا انڈسٹری میں بڑی تبدیلی آئی ہے لیکن دنیا میں کوئی بھی ایسی چیز نہیں ہے جسے تبدیل نہ کیا جا سکےہم پرنٹ والیکٹرونک میڈیا کے صحافی ہیں لیکن ضروری نہیں کہ ہم اب کاغذ قلم سے ہی رپورٹنگ کریں اب موبائل جرنلزم کا دور ہے نئی ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہے۔دو روزہ ورکشاپ کے اختتام پر پی آئی ڈی کی ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) تعلقات عامہ (پی آر) ارم تنویر نے کراچی پریس کلب،پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ، پاکستان انفارمیشن سینٹر اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافت میں دور جدید کے تقاضوں سے ہمکنار ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مستقبل ڈیجیٹل میڈیا کا ہے اور پی آئی ڈی صحافیوں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے اس طرح کی مزید ورکشاپ منعقدکرواتی رہے گی۔اس طرح کی تربیتی ورکشاپ سے فائدہ اٹھا کر صحافی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا سکتے ہیں۔ پی آئی ڈی نے ہمیشہ ہی صحافیوں اور صحافتی اداروں کی بہتری کے لیے کام کیا ہے۔

ڈی جی پی آر ارم تنویر کا کہنا تھا کہ پی آئی سی کے منصوبے کے تحت مستقبل میں بھی کراچی سمیت صوبے بھر کے صحافیوں کے لیے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد ہوتا رہے گا۔ورکشاپ کے شرکاء سے پی آئی ڈی کے ترجمان قاسم فاروق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی سی حال میں شروع کیا گیا وزارت اطلاعات و نشریات کا خود مختار منصوبہ ہے،

جس کا مقصد نوجوان صحافیوں کی پیشہ ورانہ صلاحیت بڑھانا ہے۔ورکشاپ کے دوران پی آئی سی کے انچارج رحیم بخش نے کہا کہ مستقبل میں صحافیوں کے لیے ترتیب وار تربیتی پروگرامات منعقد کرنا ہے۔دو روزہ تربیتی ورکشاپ کے مہمان خصوصی کراچی پریس کلب کے صدرفاضل جمیلی تھے تاہم کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر شرکت نہ کرسکے۔ ان کی اعزازی شیلڈ کراچی پریس کلب کے سابق جوائنٹ سیکرٹری ثاقب صغیر نے وصول کی۔ثاقب صغیر نے کراچی پریس کلب کی جانب سے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) اور پاکستان انفارمیشن سینٹر (پی آئی سی) کے زیر اہتمام صحافیوں کے لیے منعقد کی جانے والی دو روزہ موبائل جرنلزم ورکشاپ کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ورکشاپ کے لیے آئندہ بھی کراچی پریس کلب کامکمل تعاون حاصل رہے گا۔یہ ورکشاپ صحافی برادری کے لیے ایک اہم قدم ہے جس کے لیے میں پی آئی ڈی کی ڈائریکٹر جنرل ارم تنویر اور ان کی کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔بعد ازاں پی آئی ڈی کے ترجمان قاسم فاروق نے ڈی جی پی آئی ڈی ارم تنویر کو گلدستہ پیش کیا، جب کہ پی آئی سی کے انچارج رحیم بخش نے انہیں اعزازی شیلڈ بھی پیش کی۔دو روزہ موبائل جرنلزم ورکشاپ کے اختتام پر پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی ڈی جی ارم تنویر نے ورکشاپ کے ٹرینر موجو پاکستان کے بانی ایاز امتیاز خان،پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نعمان موریانی،

ترجمان قاسم فاروق، پی آئی سی کے انچارج رحیم بخش،کورآڈینیٹر ٹریننگ مزمل تنیو،ر کورآڈینیٹر ایڈمن نازش اسلام سمیت دیگر کویاد گاری شیلڈز دیں گئی، جبکہ تربیت حاصل کرنے والے صحافیوں کو سرٹیفکیٹس د یے گئے۔ دوروزہ تربیتی ورکشاپ کے دوران سوالات وجوابات کے سیشن بھی ہوئے۔