پریس کلب آف انڈیا نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں پولیس کی طرف سے ایک صحافی کو ہراساں کرنے کاسخت نوٹس لیتے ہوئے اس میں ملوث فورسز اہلکاروں کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پریس کلب نے ایک بیان میں بھارتی حکومت اور جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ آزادی صحافت کے تحفظ کے لیے فوری مداخلت کریں اور صحافیوں کو مزید ہراساں اورخوف و دہشت کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں کو رکوائیں۔پریس کلب کایہ ردعمل ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے
جب ‘دی کاروان’میگزین سے وابستہ کشمیری صحافی شاہد تانترے کو مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج سے متعلق ان کے ایک آرٹیکل کی وجہ سے پولیس ہراساں کر رہی ہے ۔شاہد تانترے نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ
پولیس جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال سے متعلق مضامین لکھنے پر انہیں اور ان کے اہلخانہ کو مسلسل ہراساں اور خوفزدہ کر رہی ہے ۔ پریس کلب نے شاہد تانترے کو ہراساں کرنے پر شدیدمذمت کی ہے۔ بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ پولیس نے شاہدتانترے کو قابض انتظامیہ اور فوج کی سرگرمیوں کے خلاف مضامین لکھنے سے باز رہنے بصورت دیگر سنگین نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہنے
کی دھمکی دی ہے جس سے 1975کے ہنگامی حالت کی یاد تازہ ہو گئی ہے جب25جون کو 21ماہ کیلئے ہنگامی حالت کا اعلا ن کر دیاگیاتھا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ پریس کلب آف انڈیا نے شاہد تانترے کودھمکیاں دینے پر جموں و کشمیر پولیس کے خلاف فوری انکوائری کا مطالبہ کیا۔پریس کلب نے اس بات گہری تشویش ظاہر کی کہ مقبوضہ علاقے میں قابض انتظامیہ کے احکامات کے مطابق
کام نہ کرنے والے والوں صحافیوں کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کے علاوہ سنگین نتائج کی دھمکیوں کا افسوسناک رجحان مسلسل جاری ہے ۔ پریس کلب نے آزادی صحافتی کے تحفظ اور صحافیوں کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کی کارروائیوں کو رکوانے کیلئے بھارتی حکومت اور لیفٹینٹ گورنر سے فوری مداخلت مطالبہ کیا۔