بزدل حکمرانوں نے22 کروڑ پاکستانیوں کی توہین کی ہے، سراج الحق

619
resist
siraj ul haq tarazoo convention

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بی جے پی کے ترجمانوں کی جانب سے حضورؐ کی شان میں گستاخی کے واقعہ کا ذکر تک نہ ہونا حکمرانوں کی بزدلی کا ثبوت اور 22کروڑ پاکستانیوں کی توہین ہے۔ بھارت کی فاشسٹ حکمران جماعت نے پورے انڈیا میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے، مگر پاکستان کے حکمران بھارت سے دوستی کے لیے بے تاب ہیں۔ انڈیا میں توہین رسالت کے واقعہ پر خاموش نہیں رہیں گے۔ مودی ذمہ داران کو سزا دیں اور پبلک کے سامنے معافی مانگیں۔ حکومت بھارت کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات ختم کرے۔

اسلام آباد کے سرینہ چوک میں عظیم الشان تحفظ ناموس رسالت مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بھارتی سفیر کو ملک بدر اور ہمارے سفیروں کو دہلی سے واپس بلایا جائے۔ جمعۃ المبارک کو بی جے پی کے ملعون رہنماؤں کی حرکت کے خلاف پورے ملک میں احتجاج ہو گا، قوم شرکت یقینی بنائے۔

قبل ازیں امیر جماعت نے نائب امیر میاں اسلم اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ آبپارہ چوک سے بھارتی سفارت خانے کی جانب پرامن مارچ کا آغاز کیا لیکن پولیس کی بھاری نفری نے رکاوٹیں کھڑی کر کے مارچ کے شرکا کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ تاہم مظاہرین کی بڑی تعداد رکاوٹیں عبور کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے میں کامیاب رہی۔ مارچ میں تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکا نے قومی و جماعت اسلامی کے پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارتی سیاست دانوں کے گستاخانہ بیانات کی شدید مذمت کے نعرے درج تھے۔ مارچ کے شرکا نے حضور پاکؐ سے محبت کے اظہار کے طور پر نعرے لگائے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک کے بزدل حکمرانوں نے بھارت کے سامنے مکمل طور پر گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔ ہندوستان میں مساجد کی بے حرمتی ہو رہی ہے اور تعلیمی اداروں میں مسلمان بیٹیوں کے حجاب پہننے پر پابندیاں لگ رہی ہیں۔ ہندوتوانواز غنڈے مسلمانوں کو شہید کر رہے ہیں، مگر اسلام آباد میں بیٹھے حکمران بے حمیتی کی چادر اوڑھے سو رہے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کا سارا زور عوام کو مہنگائی، بے روزگاری کے ذریعے نشانہ بنانے پر لگا ہوا ہے اورآپسی مفادات کے تحفظ کی لڑائیوں میں مصروف ہیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ بھارتی حکمران جماعت کے ترجمانوں کی حرکت پر پاکستان کی جانب سے محض قراردادوں اور لفظی بیان بازی سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔