ملک کو چلنے دیں تو سب بچ جائیں گے

829

ہمارے روپے کی قیمت میں 25 فی صد کمی آچکی ہے، ہم 75 روپے کے سودے کو خریدنے کے لیے سو روپے خرچ کررہے ہیں۔ روپے کی قدر و قیمت تیزی سے کم ہورہی ہے۔ زیادہ افراط زر کے ساتھ معاشی سست روی بھی آتی ہے۔ مئی میں سیمنٹ کی فروخت میں 16 فی صد کمی ہوئی، لوہے کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے، تعمیراتی منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ تعمیرات تیزی سے سست ہو رہی ہیں۔ تعمیراتی کام سے 30 سے زائد صنعتیں منسلک ہیں، اس لیے معاشی سست روی بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
شہباز شریف حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر اندھا دھند عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ اس کی ذمے دار صرف مسلم لیگ ن نہیں بلکہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی، سمیت حکومت کے تمام اتحادی اور اسٹیبلشمنٹ اور ریاستی ادارے بھی ہیں، جو اب کھڑے تماشا دیکھ رہے ہیں۔ اس معاشی تباہی کے ذمے دارعمران خان بھی ہیں۔ جنہوں نے آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لینے کا آغاز کیا تھا۔ صرف جماعت اسلامی اس گناہ میں شریک نہیں ہوئی۔ جب عمران خان نے آئی ایم ایف کے سامنے سرنڈر کیا اور اسٹیٹ بینک کا کنٹرول آئی ایم ایف کو دیا۔ تو تباہی کا آغاز ہوگیا تھا۔ یہی کام شہباز حکومت نے شروع کردیا ہے۔ عوام شور مچا رہے ہیں کہ: ہم کیسے ملک میں جی رہے ہیں نہ آٹا، نہ گیس، نہ پانی، نہ بجلی، گھی کی قیمت روزانہ بڑھ رہی ہے پٹرول کی قیمت بڑھ رہی ہے گوشت کی قیمت بڑھ رہی ہے، دودھ 170 روپے لیٹر ہوگیا ہے۔ پھل اور سبزیاں مہنگی سے مہنگی ہوتی جارہی ہیں۔ ہم جائیں تو جائیں کہاں؟؟
ہر روز ایک نئی افواہ جنم لیتی ہے، کبھی پٹرول کی قیمت بڑھنے کا سنتے ہیں، کبھی بینکوں کے کھاتے، فارن کرنسی اکاؤنٹس، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کو فریز کرنے، لوگوں کے نجی لاکرز کو ضبط کرنے کی افواہ سامنے آتی ہے، حکومت تردید کرہی ہے، کہ بالکل ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ لیکن جھوٹے، خائن، کرپٹ لیڈروں کا کیا اعتبار۔ پہلے ہر وقت یہی بھاشن تھا کہ چھوڑوں گا نہیں، این آر او نہیں دوں گا، اب ٹی وی پر سوشل میڈیا پر گوگی گوگی گوگی بشریٰ بشریٰ بشریٰ دن رات بس یہی سن رہے ہیں۔ عوام کے صبر کا فیوز اڑ چکا ہے عوام پوچھ رہے ہیں کہ بجلی کدھر گئی مہنگائی کب قابو کرو گے لیکن کوئی جواب نہیں آرہا۔ بس یہی لگ رہا ہے کہ، وہ وقت قریب آپہنچا ہے۔ جب تاج اچھالے جائیں گے، اور تخت گرائے جائیں گے۔ جب راج کرے گی خلق خدا… جب راج کرے گی خلق خدا…
ملک میں انارکی پھیل رہی ہے، عالمی ادارے اور ہمارا دشمن بھارت فوج کو گالیاں کھاتے دیکھ کر خوش ہورہے ہیں۔ یہ عوام کے دل سے فوج کی محبت کھرچنا چاہتے ہیں اور آپ جس دن اس لیول پر آ گئے یہ آپ کو اس دن بھارت کے قدموں میں بٹھا دیں گے‘ یہ آپ کو بھوٹان اور مالدیپ بنا دیں گے‘ بس آپ کا ایک ہی کام رہ جائے گا کہ آپ امداد لیتے جائیں گے اور ملک چلاتے جائیں گے۔ اگر ہماری معیشت ٹیک آف نہیں کرتی‘ اگر مارکیٹ میں استحکام نہیں آتا تو پھر ہمیں کوئی معجزہ ہی بچا سکے گا‘ ہم بھنورمیں پھنس چکے ہیں۔ ملک کی بچت کا ایک ہی راستہ ہے۔ معیشت کی بہتری، معیشت کا استحکام اور معیشت کو اٹھانا، معیشت کو سنبھالیں۔ صرف معیشت پر دھیان دیں، لوگوں کے چولہے جلنے دیں، روٹی روزی کا بندوبست کریں‘ ملک کو چلنے دیں تو سب بچ جائیں گے ورنہ دوسری صورت میں آپ کے فیصلوں، حکومت کو گرانے، اپنے بندوں کو لگانے، اپنی ایک بوٹی کے لیے پورے بکرے کو ذبح کرنا، پسند کی سیاسی جماعتوں کو اقتدار دلانے، اور نا اہلوں کو حکومت میں لانے، اپنی انا کی تسکین کرنے سے پورا ملک آپ کی حماقت کی نذر ہو جائے گا۔