اسلام آباد ہائیکورٹ، نیب کی استدعا پر احسن اقبال کی بریت کیلئے دائر درخواست پر ملتوی

723

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کی استدعامنظور کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال کی نارووال سپورٹس سٹی ریفرنس میں بریت کی درخواست پر سماعت 29جون تک ملتوی کردی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی تو نیب کے وکیل نے احسن اقبال کی بریت کی درخواست پر دلائل کیلئے عدالت سے وقت مانگ لیا، بینچ کے سربراہ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاکہ احسن اقبال کے خلاف دائر نیب ریفرنس میں الزامات کیا ہیں؟ اس پر وکیل ذوالفقار عباس نقوی نے عدالت کو بتایا کہ احسن اقبال پر اختیارات کے غلط استعمال سے نارووال سپورٹس کمپلیکس کی منظوری کا الزام ہے،احتساب عدالت نے بریت کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے میں لکھا کہ کیس انکے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

جسٹس عامر فاروق نے سوال کیاکہ احسن اقبال پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تو پھر کیس کیا ہے؟ وکیل نے بتایاکہ احسن اقبال پر اختیارات کے غلط استعمال کا کیس ہے۔

احسن اقبال کے وکیل نے بتایا کہ نارووال سپورٹس سٹی منصوبے کی منظوری سی ٹی ڈبلیو پی سے لی گئی،جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاکہ اقبال سی ٹی ڈبلیو پی کیا ہے اور اس ادارے کا کیا کردار ہے؟ نیب پراسیکیوٹرنے عدالت کو بتایا کہ (سی ٹی ڈبلیو پی)سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی) وزارت منصوبہ بندی کے ماتحت کام کرتی ہے، عدالت نے سوال کیاکہ اس ادارے کا کردار اور قانونی حیثیت کیا ہے؟ اس پر نیب سے استدعا کی کہ ہمیں وقت دیدیں، آئندہ سماعت پر دلائل دینگے۔

جسٹس عامر فاروق نے سوال کیاکہ کیا سی ٹی ڈبلیو پی کے چیئرمین کے علاوہ دیگر ممبرز بھی ریفرنس میں ملزمان ہیں؟نیب نے منظوری دینے والے بورڈ میں سے محض ایک شخص کو ملزم کیسے بنا دیا؟ نیب نے پک اینڈ چوز کیسے کیا؟ منظوری تو پورے بورڈ نے دی تھی، عدالت نے نیب کے سامنے سوالات اٹھاتے ہوئے کیس کی سماعت 29 جون تک ملتوی کر دی ۔