لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلی پنجاب کے حلف کیخلاف اپیلوں پر اہم معاونت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا عدالت منحرف ارکان سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ نظر انداز کرکے وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز کے حلف کے خلاف اپیلوں پر سماعت جاری رکھ سکتی ہے یا نہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کیجسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 5 رکنی فل بینچ نے تحریک انصاف کی اپیلوں پر سماعت کی۔ عدالت نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ منحرف ارکان کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ دے چکی ہے، ایسے میں حلف کے خلاف اپیلوں کی قانونی حیثیت کیا ہوگی۔
جسٹس صداقت علی نے ریمارکس دیے کہ اگر الیکشن والا معاملہ حل ہو جائے تو حلف والا معاملہ ویسے ہی غیر مثر ہو جائے گا، سپریم کورٹ نے منحرف ارکان کے بارے میں فیصلہ دیا ہے، اس معاملے کی بظاہر بنیاد اب سپریم کورٹ کا فیصلہ بن رہا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ووٹ کا شمار ہونا یا نہ ہونا ایک الگ آئینی معاملہ ہے اور منحرف اراکین نے ڈی سیٹ ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع بھی کر لیا ہے۔
حمزہ شہباز کے وکیل نے نشاندہی کی کہ سنگل بینچ کے پاس یہ معاملہ ہے کہ انتخاب کے بعد آنے والے فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہو گا یا نہیں۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ فل بینچ اس معاملے پر سماعت کرسکتا ہے، فل بینچ نے ہدایت کی کہ دونوں فریقین پہلے اس نکتے پر معاونت کریں کہ لاہور ہائیکورٹ اس فیصلے سے کیسے باہر آ سکتی ہے۔
اب اپیلوں پر مزید سماعت 13 جون کو ہوگی۔