یونیورسل پرائمری ایجوکیشن کے تحت شرح خواندگی کے حوالے سے سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ضلع سرگودھا کے دیہاتوں کے ہر سو میں سے 41بچوں کا مستقبل زمیندارانہ نظام کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے
بھٹہ خشت مزدوروں کی طرح اپنی ضروریات یا علاج معالجہ کیلئے قرض لے کر زندگی بھر کیلئے زمینداروں کی غلامی کرنے والے افراد قرض کے چنگل سے فرار پانے کیلئے اپنے نو عمر بچوں کو بھی انہی وڈیروں کے غلام بنانے پر مجبور ہیں نسل در نسل زمینداروں کے قرضوں کے بوجھ تلے دبے غریب مزارعین اپنے بچوں کو زمیندار کے انتقامی خوف سے بھی سکول نہیں بھیج سکتے
اس سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کم لٹریسی والے علاقوں میں 33فیصد بچے صرف اس وجہ سے سکول داخل نہیں ہو سکتے کہ ان کے والدین اتنی سکت نہیں رکھتے کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلوا سکیں،پڑھائی کے علاوہ ہونے والے اخراجات ان کی پہنچ سے باہر ہیں جبکہ 28فیصد بچوں کے سکول نہ جانے کی وجہ نا مناسب ماحول ہے
جس میں رہتے ہوئے نہ والدین میں تعلیم کا شعور ہے اور نہ بچو ں میں پڑھائی کیلئے دلچسپی پائی گئی،اسی طرح 21فیصد بچے سکول میں داخل ہونے کے باوجود سرکاری سکولوں میں نا پید سہولیات کے باعث کچھ ہی روز بعد تعلیم سے کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں۔