کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کھلے تیل کی فروخت کرنے والے گوداموں کو ڈی سیل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں کھلے تیل کی فروخت روکنے کا حکم دیا تھا، عدالتی حکم پر گودام سیل کر دیئے گئے تھے، جس پر کھلے تیل کے ہول سیلرز نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
عدالت نے گوداموں کو ڈی سیل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہاکہ مشاہدے میں بات آئی ہے کہ کھلا تیل مضر صحت ہے، اس طرح کھلا تیل فروخت کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔تاہم عدالت نے درخواست پر مزید سماعت کے لیے سندھ فوڈ اتھارٹی اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 13 جون کو جواب طلب کر لیا ہے۔قبل ازیں، درخواست گزاروں کے وکیل یاسین آزاد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر ہول سیل کے 14 میں سے 8 گودام سیل کر دیے گئے تھے-
ان گوداموں میں تیل کے علاوہ دیگر اشیائے خور و نوش بھی موجود ہیں، اس لیے گوداموں کی سیل کھولنے کا حکم دیا جائے۔سماعت کے دوران جسٹس عدنان اقبال نے کہا اب تو تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، گودام کھولنے سے ان کو تو فائدہ ہوگا، یاسین آزاد ایڈووکیٹ نے کہا غریب آدمی کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔یاد رہے کہ عدالت نے کھلا تیل مضر صحت ہونے کی درخواست پر گوداموں کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا، اب ہول سیلرز کی جانب سے درخواستیں آنے پر عدالت نے انھیں یک جا کر کے فریقین کو 13 جون کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔