کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے نمرہ کاظمی کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے اسے شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیدیا۔سندھ ہائیکورٹ میں دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی ۔جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ہم پہلے نمرہ کاظمی کا کیس سنیں گے، عدالت نے نمرہ کاظمی سے سوال کیا کہ کیا آپ پڑھتی ہیں؟
جواب میں نمرہ کاظمی نے بتایا کہ میں دسویں کلاس میں ہوں۔جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ آپ کی عمر پھر 18 سال سے تو کم ہوگی، نمرہ کاظمی نے جواب دیا کہ پڑھائی کی وجہ سے میری عمر کم لکھوائی گئی ہے، میرا ٹیسٹ کرایا جائے۔جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں قانون ہے 18سال سے کم عمر لڑکی شادی نہیں کرسکتی۔عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ لڑکی کی عمر کے حوالے سے کوئی دستاویزات ہیں؟
سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ہم آپکا ٹیسٹ کرائیں گے، شیلٹر ہاؤس بھیج رہے ہیں، اگر آپکی عمر 18سال ہوئی تو شوہر کے ساتھ جانے دیں گے، جس کے بعد عدالت نے نمرہ کاظمی کو شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیدیا۔اس موقع پر سندھ ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 2 جون تک کیلئے ملتوی کردی اور اگلی سماعت پر میڈیکل رپورٹ بھی طلب کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں سندھ ہائی کورٹ نے پیر کو دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی کو ہر صورت عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔سندھ ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نمرہ کاظمی کی والدہ نے بتایا کہ بیٹی کی عمر 18 سال سے کم ہے، میڈیکل میں تصدیق ہوجائے گی۔ والدہ نمرہ کاظمی نے کہا کہ نمرہ دسویں کلاس میں تھی ابھی پیپر دینے تھے، ایک ماہ سے زیادہ ہوگیا، نمرہ ان لوگوں کے پاس ہے۔