کرپٹو کرنسی پاکستانی معیشت میں بہتری لاسکتی ہے، ذیشان احمد

417

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی لین دین کو قانونی حیثیت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے پاکستانی دیگر طریقوں سے یہ کام کر رہے ہیں، جس سے ان کے ساتھ دھوکہ دہی کے خطرات کافی زیادہ ہیں۔

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو اپنانے میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ لوگوں میں معلومات کا فقدان ہے۔ اس حوالے سے ریگولیٹرز اوراسٹیک ہولڈرزکوابتدائی تربیت دینے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار مشرق وسطیٰ، ترکی، پاکستان اور افریقا میں کرپٹو کرنسی کی قابل بھروسہ خدمات سرانجام دینے والے پلیٹ فارم RAIN کے جنرل مینیجر اور دیگر افسران نے وزارت خزانہ کے حکام سے ملاقات میں کیا۔

Rain کے جنرل مینیجر ذیشان احمد کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اگر کرپٹو اثاثوں پر کیپیٹل گین ٹیکس لاگو کیا جائے تو اس سے تقریبا 90 ملین ڈالر کا ٹیکس حاصل کیا جاسکتا ہے۔

کرپٹواثاثوں کی پہلی لائسنس یافتہ کمپنی نے حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ حکومت کرپٹو اثاثوں کی لین دین اور ان پر ٹیکس لاگو کرنے کےحوالے سے قانون سازی کرے۔

ذیشان احمد کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ مغرب اس بات کو تسلیم کرچکا ہے کہ کرپٹو اثاثوں کی ٹریڈنگ گرے ایریاز میں جاری رہنا چاہئے جس طرح پاکستان میں کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپ اس پر عمل کرچکا ہے اور خلیجی مالک بھی اس کی افادیت کو تسلیم کر چکے ہیں، پاکستان کو بھی چاہیئے کہ وہ کرپٹواثاثوں کو قانونی قرار دیتے ہوئے اس پر ٹیکس لاگو کردیں۔

میٹنگ میں RAIN کے حکام نے کرپٹو کرنسی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک نیا میدان ہے، جس میں بہت زیادہ ٹیکنیکی معلومات اور نگرانی کی ضرورت بھی پیش نہیں آتی۔

وزارت خزانہ کے علم میں یہ بات بھی لائی گئی کہ ڈارک ویب کے ذریعے 8 ہزار سے زائد کرپٹو کرنسیوں کی لین دین کی جاتی ہے اور ان میں سے اکثریت جعل سازوں کی ہے جو سرمایہ کاروں کو کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کرتے۔

RAIN کی ڈائریکٹربرائے پبلک پالیسی عاتکہ لطیف نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جدید معیشت میں کرپٹو اثاثوں کو نہایت اہمیت حاصل ہے اور دنیا کا کوئی بھی ملک یا فرد آنے والے دور کے اس ڈیجیٹل ٹرینڈ سے دور نہیں رہ سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی بڑی کمپنیوں بشمول اسٹار بکس اور ایمریٹس ایئرلائن نے ادائیگیوں کے لیے کرپٹو کرنسیاں قبول کرنا شروع کردیں ہیں۔ جب کہ بھارت نے کرپٹو اثاثوں سے ہونے والی آمدن پر 31 فیصد ٹیکس لاگو کردیا ہے۔

واضح رہے کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور مرکزی بینک نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈزاور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی وجہ سے کرپٹو کو اپنانے سے انکار کردیا ہے۔