اسلام آباد (صباح نیوز +مانیٹرنگ ڈیسک) فوج نے شیری مزاری کی بیٹی کیخلاف ایف آئی آردرج کرادی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان مزاری سے جواب طلب کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظورکرلی،دوسری طرف عدالت نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی حنیف عباسی کو کام سے روکنے کے حکم میں 2 جون تک توسیع کردی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اپنے سیاسی بیانیوں کے لیے عدالتوں کا سب نے مذاق بنایا۔ تفصیلات کے مطابقپاکستان کی فوج نے جمعے کے روز وکیل اور سماجی کارکن ایمان حاضر مزاری کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی۔ اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں فوج کے ایڈووکیٹ جنرل ، جی ایچ کیو کے کرنل سید ہمایوں افتخار کی طرف سے کرائی گئی ہے، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ایمان مزاری نے 21 مئی ہائیکورٹ کی حدود میں پاک فوج کی سینئر ملٹری لیڈرشپ کو برا بھلا کہا، ایف آئی آرکے متن کے مطابق اس بیان سے پاکستان آرمی کے رینکس میں بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی گئی، ایمان مزاری نے پاکستان آرمی کے اندر نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جو سنجیدہ جرم ہے، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ایمان مزاری نے اپنے بیان سے پاکستان آرمی کی سینئر کمانڈ کی بھی توہین کی ، اس طرح کے بیان سے پاکستان آرمی کے اندر بے چینی اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی، اس طرح کے بیانات پاکستان آرمی اور سینئر لیڈرشپ کے لیے نقصان دہ ہیں، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ایسے بیانات قابل تعزیز جرم ہیں اس کو سزا دی جائے ۔ ایمان مزاری اپنی وکیل زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں اور حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی ،اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ریاست اور مدعی مقدمہ کو 9 جون کے لیے نوٹس جاری کیا اور ان سے جواب طلب کیا۔عدالت نے ایمان مزاری کو ہر تاریخ سماعت پر عدالت کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی۔علاوہ ازیںاسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی حنیف عباسی کو کام سے روکنے کے حکم میں 2 جون تک توسیع کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ یہ عدالت تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے ، حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کیس میں سنائی گئی وہ سزا موجود ہے سزا کی موجودگی میں ان کے بطور معاون تقرر کاکوئی جواز نہیں بنتاکیونکہ اس ضمن میں عدالت عظمیٰ کا فیصلہ واضح ہے۔ کیس کی مزید سماعت 2جون تک ملتوی کردی گئی۔ مزید برآںچیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے خلاف توہین عدالت کیس پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اپنے سیاسی بیانیوں کے لیے عدالتوں کا سب نے مذاق بنا دیا ہے ، رانا شمیم کا یہ بیان حلفی کہاں پر بنا ہے آج تک یہ نہیں پتا چل سکا ، رانا شمیم نے کہا نیوٹری پبلک نے لیک کیا۔رانا شمیم نے جواب دیا کہ میں نے تو صرف شک کا اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس نے رانا شمیم سے کہا کہ آپ نے تو کہا تھا کہ آپ کے نواسے اور صرف نوٹری پبلک کو معلوم تھا، اس عدالت کا وقار آپ نے مشکوک بنایا ہے ، آپ کا بیان حلفی کہتا ہے کہ کسی کہنے پر بنچز بنتے تھے، یہ عدالت کسی کو اس بنیاد پر سیاسی بیانیہ بنانے کی اجازت نہیں دے گی۔عدالت نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی عدم موجودگی کے باعث سماعت 30 جون تک ملتوی کردی۔