سکھر (نمائندہ جسارت) سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ، حلقہ بندیاں اور دیگر معاملات پر دائر 38 پٹیشنز پر سماعت، جسٹس محمد جنید غفار اور جسٹس ذوالفقار علی سانگی پر مشتمل ڈبل بنچ نے سماعت کی، سماعت پر الیکشن کمیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ غیر تسلی بخش ، الیکشن کمیشن پر عدالت کا سخت برہمی کا اظہار کیا گیا،عدالت نے کہا کہ اگر جواب پیش نہیں کیا گیا تو الیکشن کو 6ماہ کے لیے ملتوی کیاجا سکتا ہے ، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اب بھی اگر تاریخ مانگی گئی تو پھر اگست کی تاریخ دی جا سکتی ہے ،جسٹس محمد جنید غفار نے استفسار کیا کہ آپ کی نا اہلی کے باعث معاملات خراب ہو رہے ہیں، اگر آپ معاملات کو ٹھیک کرتے تو یہ نوبت نہیں آتی،جسٹس محمد جنید غفار نے مزید ریمارکس دیے کہ اگر معاملات کو قانونی تقاضوں کے مطابق حل نہ کیا گیا تو الیکشن ملتوی کرنے پڑیں گے، اگر الیکشن کمیشن اپنا کام درست کرے تو لوگوں کو عدالت آنے کی زحمت نہیں کرنی پڑتی، الیکشن کمیشن نے عدالتی احکامات کو نظر انداز کیا ہے، عدالتی حکم پر 6 ماہ قبل الیکشن منعقد ہونے تھے ایسے کیوں نہیں کیا، ریجنل الیکشن کمشنرنے جواب دیا کہ یہ جواب الیکشن کمیشن دے سکتا ہے، جسٹس محمد جنید غفار نے استفسار کیا کہ لوگوں نے جو اعتراضات جمع کروائے تھے انہیں کس بنیاد پر ختم کیا گیا، آپ کے فیصلوں میں کوئی وجہ نہیں بتائی گئی اس کا کیا مطلب ہوا، ریجنل الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ کام کا بوجھ ہونے کے باعث ہم معاملات کو ٹھیک طرح سے دیکھ نہ سکے، الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو وقت دینے کی استدعا کی، تاہم جسٹس محمد جنید غفار نے کہا کہ آپ پہلے ہی وقت مانگ چکے ہیں الیکشن میں تھوڑا ہی عرصہ رہ گیا ہے، اب صرف دو دن کا وقت دیتے ہیں مکمل جواب پیش کریں،عدالت کا حکم دیتے سماعت دو دن کے لیے سماعت ملتوی کردی،آئندہ سماعت 26 مئی کو مقرر کی گئی ،عدالت نے کہا کہ اگر جواب پیش نہیں کیا گیا تو الیکشن کو 6 ماہ کے لیے ملتوی کیاجا سکتا ہے ، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اب بھی اگر تاریخ مانگی گئی تو پھر اگست کی تاریخ دی جا سکتی ہے۔