اسلام آباد (صباح نیوز) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات اگست 2023ء میں ہوں گے‘ عمران خان کے مطالبے پر انتخابات قبل از وقت نہیں کرائیں گے‘ اگر فوج اقتدار میں آنا چاہتی ہے تو ہم کسی مزاحمت کے بغیر حکومت چھوڑ دیں گے۔ اسلام آباد میں وائس آف امریکا کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میںانہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں شوق سے حکومت میں نہیں آئیں‘ معیشت کی خطرناک حد تک خراب صورت حال نے ان کو ایسا کرنے پر مجبور کیا لیکن معیشت کو سنبھالنا آسان کام نہیں ہے‘ اتحادی جماعتوں کا یہ حتمی فیصلہ ہے کہ حکومت اپنی مدت مکمل کرے گی‘ حکومتی جماعتیں چاہتی تھیں کہ انتخابی اصلاحات کے بعد رواں سال اکتوبر یا نومبر میں انتخابات کرائے جائیں لیکن عمران خان کی قبل از وقت انتخابات کی دھمکی کے بعد اس فیصلے کو ترک کردیا گیا ہے۔ انہوں نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں استحکام نہیں چاہتے بلکہ ان کی سیاست انتشار پر مبنی ہے‘ وہ گزشتہ ایک ماہ سے حکومت کے خلاف جلسے کر رہے ہیں لیکن ان عوامی اجتماعات میں وہ اپنی حکومت کا ایک کارنامہ بھی نہیں بتا سکے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اگر عمران خان نے اسلام آباد کی جانب مارچ کے دوران قانون ہاتھ میں لیا تو پھر حکومت حرکت میں آئے گی‘ اگر کوئی نقصان یا قتل و غارت ہوئی تو اس کے ذمے دار عمران خان ہوں گے اور ان کے خلاف ہی مقدمات بنائے جائیں گے‘عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے شاہراہِ دستور پر احتجاجی دھرنے کی اجازت نہیں ہے‘ حکومت قیامِ امن کے لیے فوج کو اسلام آباد میں بلانے کا ارادہ نہیں رکھتی اور اگر امن و امان کو خراب کیا گیا تو پولیس اور رینجرز کو استعمال کیا جائے گا‘ موجودہ صورتِ حال میں اسٹیبلشمنٹ کا نیوٹرل ہونا ہی عمران خان کی مخالفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عمران خان کی حکومت کے خلاف کوئی محاز کھڑا نہیں کیا بلکہ آئینی طریقے سے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ان کی حکومت کا خاتمہ کیا ہے‘ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے میں جلدی نہیں ہے کیوں کہ اتحادی جماعتیں انتقام نہیں استحکام کی سیاست پر یقین رکھتی ہیں‘ تحریک انصاف کے زیادہ تر اراکین مستعفی ہونا نہیں چاہتے۔