لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور یاسین ملک کو بھارت کی کٹھ پتلی عدالتوں کی جانب سے عمر قید سزا کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی عدالت کا فیصلہ ظالمانہ، جابرانہ ہے اس سے کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ حکومت پاکستان سزا ختم کرانے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لائے اور ا س سلسلے میںعالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطہ کیا جائے۔ یاسین ملک کے اہل خانہ کو ان سے ملنے کی فوری اجازت دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیری رہنمائوں پر قیدکے دوران مصیبتوں کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔مودی کی فاشسٹ حکومت نے پورے کشمیر کو جیل میں تبدیل کر دیا۔ کشمیری رہنمائوں نوجوانوں کو جیلوں میں شہید کیا جا رہا ہے۔ جماعت اسلامی کشمیریوں کی حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گی۔ کشمیر کی تحریک آزادی میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔منصورہ میں کارکنان جماعت اسلامی سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ سیاسی انتہاپسندی سے جمہوریت ختم ہو سکتی ہے، حکمران جماعتیں ماضی سے سبق سیکھیں۔ ایک طرف مہنگائی کی وجہ سے عوام مر رہے ہیں اور دوسری جانب مفادات کے لیے سیاسی لیڈران لڑ رہے ہیں۔ صوبائی اور مرکزی حکومتوں پر براجمان جماعتوں کی آپسی لڑائی سے 22کروڑ عوام کا ایٹمی پاکستان تباہ ہو گیا۔ حکمران اشرافیہ نے اپنے لیے مال بنایا اور غریبوں میں محرومیاں بانٹیں۔ پی ٹی آئی نو برسوں سے کے پی اور پیپلزپارٹی 14سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے۔ ن لیگ نے پنجاب پر 10 سال بلاشرکت غیرحکومت کی اور اب بھی صوبہ اور مرکز اس کے پاس ہے، مگر حالات سب کے سامنے ہیں، کسی نے عوام کی بھلائی کا نہیں سوچا۔ اب بھی حکمران جماعتیں اپنے اپنے طریقے سے نیوٹرل کو مدد کا کہہ رہی ہیں، لڑائی صرف دودھ کے فیڈر کے لیے ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کو مشورہ دیا تھا کہ انتخابی اصلاحات متعارف کرا کر الیکشن کرادیں۔ جماعت اسلامی اب بھی یہی مطالبہ کررہی ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بعدالیکشن کا انعقادہو۔ ملک انارکی کی جانب بڑھ رہا ہے، سیاست دان ذمے داری کا مظاہرہ کریں۔ پُرامن احتجاج اور جلسے جلوس ہر سیاسی جماعت کا آئینی و قانونی حق ہے، مظاہرین کو روکنے کے لیے پولیس اور ریاستی مشینری کا استعمال نہ کیا جائے۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو عوام کے حقوق کی بات کرتی ہے۔ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی گالم گلوچ کی سیاست کا حصہ نہیں ہے۔ معاشرے میں پولرائزیشن خطرناک صورت حال اختیار کر چکی ہے۔ سیاست ذاتی دشمنی میں تبدیل ہو گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ملک میں اسلامی نظام حکومت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ اسلام آئے گا تو خوشحالی آئے گی۔ جماعت اسلامی سود سے پاک معیشت چاہتی ہے۔ سودی نظام اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ ہے، اس جنگ کے ہوتے ہوئے معیشت میں بہتری نہیں آ سکتی۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آئی تو وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرے گی، ہر سطح پر ایک متبادل نظام دیا جائے گا۔ سود سے پاک معیشت، زرعی اصلاحات، یکساں نصاب تعلیم، انصاف سب کے لیے، روزگار اور صحت سمیت عوام کو دیگر بنیادی ضرورتوں کی فراہمی ممکن بنائیں گے۔