عدالت عظمیٰ کا عمران خان کو گرفتار نہ کرنے اور احتجاج کیلئے مختص جگہ فراہم کرنے کا حکم

180

اسلام آباد( نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ نے عمران خان کو گرفتار نہ کرنے اور تحریک انصاف کو احتجاج کے لیے ایچ نائن کے گراؤنڈ میں جلسہ گاہ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔بدھ کو پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایسا پلان دیں کہ مظاہرین پرامن طریقے سے آئیں اور احتجاج کے بعد گھروں کو لوٹ جائیں، یہ نہ ہو جلسے کے بعد فیض آباد یا موٹروے بند کر دی جائے۔ عدالت نے حکم دیا کہ 3گھنٹے میں پی ٹی آئی کے جلسیکے لیے ایچ نائن جلسہ گاہ میں سیکورٹی انتظامات مکمل کیے جائیں، حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کی کمیٹی کا اجلاس چیف کمشنر آفس میں رات 10 بجے کیاجائے۔عدالت نے حکم دیا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کی قیادت کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، گرفتار کی گئی سیاسی قیادت اور کارکنان کو فوری رہا کیا جائے، پی ٹی آئی کی حکومت میں جے یو آئی کے جلسے کے لیے جو معاہدہ کیا گیا تھا اس پر موجودہ حکومت بھی عمل درآمد کرے ، معاہدے میں نئی شق باہمی مشاورت سے شامل کی جائے اور عدالت کوبھی آگاہ کیا جائے۔دوران سماعت وفاقی حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل نے رکاوٹیں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ وزارت داخلہ طاقت کے غیرضروری استعال سے گریز کرے، پی ٹی آئی کے کمیٹی ارکان کی بحفاظت واپسی یقینی بنائی جائے، عدالت توقع کرتی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت اپنے کارکنوں کو پر امن رہنے کی ہدایت کرے گی، پی ٹی آئی کمیٹی یقینی بنائے کہ ملک بھر خصوصاً اسلام آباد میں ناخوشگوار واقعہ نہ ہو، املاک کونقصان نہ پہنچے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی حکم دیا کہ گھروں، دفاتر اور کسی بھی نجی جگہ پر چھاپہ نہیں مارا جائے گا، کسی سیاسی جماعت کی قیادت کو تاحکم ثانی گرفتار نہیں کیاجائے گا، پی ٹی آئی قیادت یقینی بنائے کہ سری نگر ہائی وے بلاک نہیں کی جائے گی، چادر اور چار دیواری کا تحفظ کیا جائے، ریلی کے شرکاء پر غیر ضروری طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ سیاسی لیڈر شپ عدالتی فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گی، سیاسی لیڈر شپ پریس کانفرنس، پروگرامز میں فیصلے کو موضوع بحث نہیں بنائے گی۔ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ 48 گھنٹے میں پکڑی گئی بسیں چھوڑنے اور ان کے روٹس بحال کرنے کا بھی حکم دیا۔ بسوں اور وہیکلز کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق کی جائے۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے پی ٹی آئی کے بابر اعوان سے سوال کیا کہ جلسہ کب کرنا ہے؟ جس پر بابر اعوان نے کہا کہ ہم آج احتجاجی جلسہ شروع کریں گے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ جلسہ کب تک جاری رہے گا ؟کیا لامحدود جلسہ ہوگا؟ اس پر بابر اعوان بولے کہ اس بارے میں فیصلہ سیاسی قیادت کو کرنا ہے، ہم نے بتا رکھا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت عظمیٰ اپنا حکم نامہ تبدیل، ترمیم اور واپس بھی لے سکتی ہے، عدالت عظمیٰ صورتحال کی نگرانی کرے گی۔